زمرہ جات: حکایت

حضرت عثمانؓ کی سخاوت

سخاوت کے بارے میں ایک مجلس میں حضور قلندر بابا اولیاؒء نے فرمایا … ایک شخص رسول اللہ صلّ اللہ علیہ وسلّم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا۔ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلّ اللہ علیہ وسلّم مجھے شہد چاہیئے

نبی اکرم صلّ اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا … عثمانؓ کے پاس چلے جاؤ۔

جب یہ شخص حضرت عثمانؓ کی خدمت میں پہنچا تو وہاں بہت سارے اونٹ بیٹھے ہوئے تھے گیہوں کی بوریاں لادی جارہی تھیں۔ ایک بوری کا منہ کھل کر چند کلو گیہوں زمین پر گر گیا۔ حضرت عثمانؓ نے جب یہ دیکھا تو انہوں نے اپنے ملازم سے باز پرس کی اور اس کو ڈانٹا ڈپٹا کہ یہ گیہوں زمین پر کیوں گرا ہے۔

شخص مذکور یہ دیکھ کر واپس رسول اللہ صلّ اللہ علیہ وسلّم کی خدمت میں حاضر ہوا۔

یا رسول اللہ صلّ اللہ علیہ وسلّم شہد چاہیئے۔

حضور صلّ اللہ علیہ وسلّم نے پھر یہی ارشاد فرمایا … عثمان کے پاس چلے جاؤ۔

اس نے ساری روداد سنا دی …

رسول اللہ صلّ اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا … تم جاؤ تو سہی تم جا کر شہد مانگو تو …

یہ شخص دوبارہ حضرت عثمانؓ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور ان کے ملازم سے شہد مانگا۔ ملازم نے حضرت عثمانؓ سے کہا   کہ اس آدمی کو شہد چاہیئے۔

حضرت عثمانؓ نے فرمایا کہ اسے شہد دے دو۔ ملازم نے برتن مانگا۔ شخص مذکور نے کہا کہ میرے پاس برتن نہیں ہے۔ ملازم نے پھر حضرت عثمانؓ سے عرض کیا کہ حضور اس کے پاس شہد لینے کے لئے برتن نہیں ہے۔

حضرت عثمانؓ نے فرمایا … شہد کا کپا اٹھا دو۔ ( ایک کپے میں تقریباً ڈیڑھ کنستر شہد آتا ہے)

سائل نے کہا میں کمزور آدمی ہوں ، اتنا زیادہ وزن نہیں اٹھا سکتا۔

ملازم پھر حضرت عثمانؓ کے پاس پہنچا اور عرض کیا کہ ایک کپا اٹھانا سائل کے لئے ممکن نہیں ہے۔

حضرت عثمانؓ کو ملازم کی بار بار مداخلت پسند نہیں آئی ، ذرا تیز لہجے میں فرمایا … اونٹ پر لاد کر دے دو ، اور سائل اونٹ اور شہد لے کر چلا گیا۔

 

یہ واقعہ بیان کرکے حضور قلندر بابا اولیاؒء نے فرمایا کہ ’مجھے اس بات پر حیرت ہے کہ ہر مسلمان دولت مند بننا چاہتا ہے لیکن کوئی آدمی حضرت عثمانؓ کے طرز عمل کو اختیار کرنا نہیں چاہتا۔ ‘

مصنف : روحانی ڈائجسٹ جنوری ۱۹۹۷

⁠⁠⁠حوالۂِ کتاب یا رسالہ : قلندر بابا اولیاؒء کی مجلس

اس سلسلے کے تمام مضامین :

قلندر بابا اولیاؒء کی مجلس