تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

خواجہ شمس الدین عظیمی

سورج مرکز ہے، زمین مرکز نہیں

اب سورج کی پرستش شروع ہوگئی۔ کو برنیکسؔ آفتاب پرست تھا۔ اس لئے کہاسورج مرکز ہے۔ زمین مرکز نہیں ہے۔ پیشتر بھی یہی بات کہی گئی تھی لیکن کوبرنیکسؔ نے زیادہ زور دے کر ہئیت کو نقشہ بد ل کر پیش کیا۔ آئزک نیوٹن کا زمانہ آیا۔ اس نے کہا کشش ثقل اور میکانکیت فطر

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ, طرز تفہیم

فرائڈ کا نظریہ

نفسیات دانوں نے باصرہ ، لامسہ اور سامعہ کے مہیجوں کا سہارا لینا شروع کردیا۔ فرائڈ نے اپنے دور سے پہلے لوگوں کی کہی ہوئی باتوں پر توسیعی تانا بانا تیار کیا۔ جو ڈارون کی ارتقائی زنجیروں سے ملاجلا پنجرہ بن گیا۔ اس پنجرے میں اسلاف سے منتقل شدہ لی ؔبی ڈو دا

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ, طرز تفہیم

علم مابعد النفسیات

علم مابعد النفسیات اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ ہمارے طرز بیان میں قدم قدم پر اتنی خامیاں ہیں کہ ہم جوش میں سب کچھ کہتے چلے جاتے ہیں اور یہ سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے کہ ہم کیا کہہ رہے ہیں ۔ ہم کہا کرتے ہیں کہ ماضی کے نقوش ہیں۔ ہماری زمین کھربوں سال پرانی

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ, طرز تفہیم

مابعد النفسیات اور نفسیات

مابعد النفسیات اور نفسیات میں بنیادی فرق یہ ہے کہ نفسیات داں یہ سمجھتے ہوئے بھی کہ انہیں معلوم ہے کہ شعور اور حواس کا مخزن اور فارمولا کیا ہے، حواس کو تسلیم کرتے ہیں اور یہ سمجھنا ایسا ہی ہے جیسے دوسال کا بچہ ماں باپ کےکہے ہوئے الفاظ دہرادیتا ہے۔ مابعد

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ, طرز تفہیم

تصنیفات

لوح وقلم ادارہ روحانی ڈائجسٹ کا یہ فیصلہ مستحسن اور وقت کی اشد ضرورت کی تکمیل ہے کہ اس موقر رسالہ میں قسط وار شائع ہونے والا مضمون ’’ لوح و قلم ‘‘ آموختہ کی شکل میں دوبارہ قسطوں میں شائع کیا جائے گا۔ علوم روحانی سے دل چسپی رکھنے والے قارئین جنہوں نے اس

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

رباعیات

ختمی مرتبت ، سرورکائنات ، فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر، حامل علم لدنی ، پیشوائے سلسلہ عظیمیہ ، ابدال حق حضورقلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ کی ذات بابرکات نوع انسان کے لئے علوم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے کہ جب ہم تفکر کرتے ہیں تو یہ با

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

محرم نہیں راز کا وگر نہ کہتا

محرم نہیں راز کاوگر نہ کہتا اچھا تھا کہ اک ذرّہ ہی آدم رہتا ذرّہ سے چلا، چل کر اجل تک پہنچا مٹی کی جفائیں یہ کہاں تک سہتا آدمی قدرت کے راز، وجہ تخلیق اور تمام باتوں سے محض نابلد ہے۔ زمین کا ہر ذرّہ آدم کی تصویر کا عکس ہے۔ لیکن یہی ایک ذرّہ جب مشکّل اور

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ, رباعیات, شعر و سخن

اک لفظ تھا ، اک لفظ سے افسانہ ہوا

اک لفظ تھا ، اک لفظ سے افسانہ ہوا اک شہر تھا، اک شہر سے ویرانہ ہوا گردوں نے ہزار عکس ڈالے ہیں عظیمؔ میں خاک ہوا، خاک سے پیمانہ ہوا اللہ تعالیٰ کی عظمت کا اندازہ کون کرسکتا ہے۔ ایک لفظ میں ساری کائنات کو سمو دیا ہے ۔ اس لفظ میں اربوں ، کھربوں بلکہ ان گن

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ, رباعیات, شعر و سخن

معلوم نہیں کہاں سے آنا ہے مرا

معلوم نہیں کہاں سے آنا ہے مرا معلوم نہیں کہاں پہ جانا ہے مرا یہ علم کہ کچھ علم نہیں ہے مجھ کو کیا علم کہ کھونا ہے کہ پانا ہے مرا یہ نہیں معلوم کہ کہاں سے آیا ہوں اور نہ ہی یہ معلوم ہے کہ منزل کہاں ہے۔ ایسا علم جس کو نہ تو کھو جانے کا علم ہو اور نہ ہی ک

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ, رباعیات, شعر و سخن

مٹی میں ہے دفن آدمی مٹی کا

مٹی میں ہے دفن آدمی مٹی کا پتلا ہے وہ اک پیالہ بھر ی مٹی کا میخوار پیئں گے جس پیالے میں شراب وہ پیالہ بنے گا کل اسی مٹی کا خدا نے آدم کو مٹی سے بنایا ہے تو ہر آدمی بھی مٹی سے بنا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم اسے مٹی میں ہی دفن کر دیتے ہیں۔ یہ ایک حسین مورتی

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ, رباعیات, شعر و سخن

نہروں کو مئے ناب کی ویراں چھوڑا

نہروں کو مئے ناب کی ویراں چھوڑا پھولوں میں پرندوں کو غزل خواں چھوڑا افتاد طبیعت تھی عجب آدم کی کچھ بس نہ چلا تو باغ رضواں چھوڑا اس آدم یا آدم زاد کی صفات نہ پوچھئے۔ اس نے چمک دمک رکھنے والی شراب کی نہروں کو جنت میں ویران چھوڑ دیا۔ قسم قسم کے پھولوں اور

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ, رباعیات, شعر و سخن

اک جُرعہ مئے ناب ہے ہر دم میرا

اک جُرعہ مئے ناب ہے ہر دم میرا اک جرعہ مئے ناب ہے عالم میرا مستی و قلندری و گمراہی کیا اک جرعہ مئے ناب ہے محرم میرا بندہ کہتا ہے کہ میرا ہر سانس خالص شراب کے ایک گھونٹ کی مانند ہے اور زیادہ گہرائی میں سوچوں تو میری ساری دنیا ہی خالص شراب کا ایک گھونٹ ن

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ, رباعیات, شعر و سخن

PreviousNext