تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

خواجہ شمس الدین عظیمی

جس وقت کہ تن جاں سے جدا ٹھیر یگا

جس وقت کہ تن جاں سے جدا ٹھیر یگا دوگز ہی زمین میں تو جا ٹھیر یگا دوچارہی روز میں تو ہوگا غائب آکر کوئی ا و ر اس جگہ ٹھیر یگا جب قدرت کے حکم سے اس بدن سے روح کو الگ کردیا جائے گا تو اس بدن کا ٹھکا نا صرف دوگز زمین کا ٹکڑا ہوگا (وہ بھی اس کے لئے جسے میسر

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ, رباعیات, شعر و سخن

اک آن کی دنیا ہے فریبی دنیا

اک آن کی دنیا ہے فریبی دنیا اک آن میں ہے قید یہ ساری دنیا اک آن ہی عاریت ملی ہے تجھ کو یہ بھی جو گزر گئی ، تو گزر ی دنیا اس آدم کو دھوکہ دینے والی اور دھوکہ میں رکھنے والی دنیا محض ایک لمحہ ہے ۔ یہ ساری دنیا ایک لمحہ کی زندگی میں قید ہے اور اس ایک لمحا

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ, رباعیات

دنیائے طلسمات ہے ساری دنیا

دنیائے طلسمات ہے ساری دنیا کیا کہیئے کہ ہے کیا یہ ہماری دنیا مٹی کا کھلونا ہے ہماری تخلیق مٹی کا کھلونا ہے یہ ساری دنیا یہ بھری پُری دنیا ایک قسم کا طلسم کدہ ہے۔ اس میں ایسا جادو موجود ہے کہ اس کو سمجھنا تولہ ماشہ تولنے والی عقل کے بس کی بات نہیں ۔ غور

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

اک جُرعہ مئے ناب ہے کیا پائے گا

اک جُرعہ مئے ناب ہے کیا پائے گا اتنی سی کمی سے کیا فرق آئے گا ساقی مجھے اب مفت پلا کیا معلوم یہ سانس جو آگیا ہے پھر آئے گا پابند زندگی کی حقیقت شراب کے ایک گھونٹ کی ہے۔ مل گیا تو اور نہ بھی ملا تو کیا فرق پڑتا ہے۔ مجھے تو معرفت کی وہ شراب چاہیئے جس کا

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ, رباعیات, شعر و سخن

تاچند کلیساو کنشت و محراب

تاچند کلیساو کنشت و محراب تاچند یہ واعظ کے جہنم کا عذاب اے کاش جہاں پہ روشن ہوتی استادِ ازل نے کل جو لکھی تھی کتاب گرجا گھر، آتشکدہ او ر مسجد کا وجود یا ان میں اور ان کے ماننے والوں میں اختلاف اور واعظ کے دعظ میں دوزخ کے عذاب سے ڈرانے کا عمل آخر کب تک

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

ماتھے پہ عیاں تھی روشنی کی محراب

ماتھے پہ عیاں تھی روشنی کی محراب رخسارولب جن کے تھے گوہر نایاب مٹی نے انہیں بدل دیا مٹی میں کتنے ہوئے دفن آفتاب و مہتاب جن لوگوں کی پیشانی روشن تھی اور ماتھے پر سجدوں کا نشان تھا اور ان کے چہرے چمک دمک سے معمور تھے۔ جب انہیں مٹی میں دفن کیا گیا تو مٹی

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ, رباعیات, شعر و سخن

جو شاہ کئی ملک سے لیتے تھے خراج

جو شاہ کئی ملک سے لیتے تھے خراج معلوم نہیں کہاں ہیں ان کے سرو تاج البتہ یہ افواہ ہے عالم میں عظیم ؔ ابتک ہیں غبار زرد ان کی افواج سکندرؔ و داراؔ، شدادؔ و نمرودؔ، فراعین اور بڑے بڑے بادشاہ جن کی ہیبت و بربریت کا یہ عالم تھا کہ لوگ ان کے نام سے لرزتے تھے

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ, رباعیات, شعر و سخن

کل عمر گزر گئی زمیں پر ناشاد

کل عمر گزر گئی زمیں پر ناشاد افلاک نے ہرسانس کیا ہے برباد شاید کہ وہاں خوشی میسر ہو عظیم ؔ ہے زیر زمیں بھی ایک دنیا آباد ہماری اس رنگ و بو کی دنیا کی طرح ایک اور دنیا بھی ہے جو مرنے کے بعد ہمارے اوپر روشن ہوتی ہے۔ ہم کتنے بد نصیب ہیں کہ ہم نے کبھی اس ن

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ, رباعیات, شعر و سخن

ہرذرّہ ہے ایک خاص نمو کا پابند

ہرذرّہ ہے ایک خاص نمو کا پابند سبزہ کہ صنوبر ہوکہ ہو سر و بلند انسان کی مٹی کے ہر ایک ذرّہ سے جب ملتا ہے موقع تو نکلتے ہیں پرند اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ہم معین مقداروں سے تخلیق کی ہے۔ ہر تخلیق میں معین مقداریں کام کررہی ہیں جو ہر نوع کو دوسری نوع س

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ, رباعیات, شعر و سخن

آدم کو بنایا ہے لکیروں میں بند

آدم کو بنایا ہے لکیروں میں بند آدم ہے اسی قید کے اندر خور سند واضح رہے جس دم یہ لکیریں ٹوٹیں روکے گی نہ اک دم اسے مٹی کی کمند یہاں ہر چیز لہروں کے دوش پر رواں دواں ہے۔ یہ لہریں (لکیریں ) جہاں زندگی کو خوش آرام بناتی ہیں، مصیبت و ابتلا میں بھی مبتلا کرد

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ, رباعیات

ساقی ترے میکدے میں اتنی بیداد

ساقی ترے میکدے میں اتنی بیداد روزوں میں ہوا سارا مہینہ برباد اس باب میں ہے پیر مغاں کا ارشاد گر بادہ نہ ہاتھ آئے تو آتی ہے باد اے خدا! تیرے میکدے میں یہ کیسی بیداد ہے کہ سارے مہینے روزے رکھنے کے بعد بھی ہمیں معرفت کی شراب نہیں ملی جب کہ خود تیرا فرمان

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ, رباعیات, شعر و سخن

اس بات پر سب غور کریں گے شاید

اس بات پر سب غور کریں گے شاید آہیں بھی وہ دوچار بھریں گے شاید ہے ایک ہی بات اسمیں پانی ہوکہ مئے ہم ٹوٹ کے ساغر ہی بنیں گے شاید پانی اور مئے کوئی الگ الگ چیز نہیں ہے ۔ پانی ہو یا شراب دونوں ایک ہی فارمولے کے تحت وجود میں آتے ہیں ۔ فرق صرف اتنا ہے کہ پان

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ, رباعیات

PreviousNext