ٹوپی غائب اور جنات حاضر

اکثر یہ ہوتا تھا کہ حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی ٹوپی غائب ہوجاتی تھی۔ کبھی کبھی انہیں اس بات پر ناراض ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔ ایک دن میں نے پوچھا یہ کیا مسئلہ ہے ، دیکھتے ہی دیکھتے ٹوپی غائب ہوجاتی ہے۔ آخر یہ کو ن لے جاتا ہے؟ فرمایا۔ ’’ جنات لے جاتے ہیں۔

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

صاحب خدمت بزرگ

یہ ۱۹۶۵؁ کا واقعہ ہے۔ پاک بھارت جنگ اپنی پوری ہولناکیوں کے ساتھ جاری تھی۔ روزانہ بھارتی ریڈیو پر یہ اعلان ہورہا تھا کہ کراچی کے فلاں فلاں علاقوں پر بمباری کی گئی۔ کراچی کے رہنے والوں نے یہ خبربھی سنی کہ لالوکھیت کا ہوائی اڈہ تباہ کردیا گیا ہے۔ لوگوں می

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

زخم کا نشان

رات کے وقت میں حضور بابا صاحب ؒ کی کمر دبا رہا تھا۔ پسلیوں کے اوپر جب ہاتھ پڑا تو حضور بابا صاحب ؒ کو تکلیف محسوس ہوئی۔ کرتا اٹھا کردیکھا تو تقریباً چار پانچ انچ کا زخم تھا۔ میں یہ دیکھ کر بے قرار ہوگیا اور پوچھا کہ یہ کیسا زخم ہے، حضور ؟ فرمایا۔’’ میں

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

کبوتر زندہ ہوگیا

مجھے کبوتر پالنے کا شوق تھا ۔ ایک مرتبہ ایک فاختہ آکر کبوتروں کے ساتھ دانہ چگنے لگی۔ ایک کبوتر کے ساتھ اس کا جوڑا ملادیا گیا۔ اس کے انڈوں سے جو دوبچے نکلے وہ اپنی خوبصورتی میں یکتا اور منفرد تھے۔ پروں کا رنگ گہرا سیاہ اور باقی جسم سفید تھا۔ ان کے اندر

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

فرشتے حفاظت کرتے ہیں

حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کا یہ معمول تھا کہ ہفتہ کی شام کو اپنے گھر تشریف لے جاتے تھے۔ اتوار کی شام کو مظفر صاحب ، سابق سیلزڈائرکٹر ، بروک بانڈ کمپنی کے گھر ایک نشست ہوتی اور وہاں سے بابا صاحب ؒ 1-D-1/7ناظم آباد آجاتے تھے۔ ایک روز شیروانی اتارتے ہوئے ف

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

بارش کا قطرہ موتی بن گیا

برکھارت تھی۔ سماں بھیگا ہوا تھا۔ بجلی چمک رہی تھی ۔ آسمان ابر آلود تھا۔ بارش برس رہی تھی۔باہر یہ خوبصورت منظر تھا اور کمرے میں تخلیقی فارمولوں پر گفتگو ہو رہی تھی۔ دوران گفتگو سچے موتیوں کا تذکرہ آگیا۔ اس غلام کو حضور بابا صاحب ؒ کے مزاج میں بہت دخل تھ

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

گونگی بہری لڑکی

حضور باباصاحب ؒ کی خدمت میں ایک لڑکی کو پیش کیا گیا جو پیدائشی طور پر گونگی اور بہری تھی۔ جن لوگوں نے حضور قلندر بابا اولیاءؒ کو قریب سے دیکھا ہے وہ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کے مزاج میں احتیاط بہت تھی اور وہ کرامات سے طبعاً گریز فرماتے تھے۔ اس د

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

سٹّہ کا نمبر

میرے ایک بہت عزیز دوست نے اصرار کرکے مجھے اس بات پر مجبور کیا کہ میں انہیں سٹّہ کا نمبر بتادوں ۔ رات کو اسباق سے فارغ ہونے کے بعد میں نے استخارے کی وہ دعا پڑھی جس سے بیداری میں حالات منکشف ہوجاتے ہیں ۔ دیکھا کہ ایک پردہ ہے جیسے سنیما کی اسکرین (SCREEN)

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

جاپان کی سند

سلسلۂ عظیمیہ کے صاحب دل اور صاحب مقام بزرگ ڈاکٹر عبدالقادر صاحب جب حضور قلندر بابا اولیاءؒکی خدمت میں پہلی بار حاضر ہوئے تو ان کے پیش نظر دوباتیں تھیں۔ ایک یہ کہ جاپان جاکر ٹریننگ حاصل کریں اور وولن اسپننگ ماسٹر (WOOLLEN SPINNING MASTER) کا ڈپلوما حاصل

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

موسلادھار بارش

حضورقلندر بابا اولیاء ؒ کا معمول تھا کہ ہفتے کے روز شام کے وقت وہ اپنے گھر جاتے تھے اور اتوار کی شام واپس تشریف لے آتے تھے۔ ایک مرتبہ اتوار کے روز مغرب سے کچھ پہلے بارش شروع ہوگئی ، شدید اور موسلادھار بارش۔ میں نے یہ سوچ کر کہ بارش بہت تیز ہے اور حضور

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

بیوی بچوں کی نگہداشت

اسی طرح کا ایک واقعہ یہ ہے کہ میرے ایک دوست مولوی صاحب نے مجھ سے اصرار کیا کہ میرے اوپر توجہ کی جائے۔ اگر کوئی مجھے دماغی نقصان پہنچے تو اس کی کوئی ذمّہ داری آپ کے اوپر نہیں ہوگی۔ میں نے نادانی میں ان سے وعدہ کرلیا۔ صبح فجر کی اذان کے وقت جب میں ان کی

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

اٹھارہ سال کے بعد

ڈاکٹر صاحب کا دوسرا مسئلہ شادی تھا ۔جس لڑکی سے ڈاکٹر صاحب شادی کرنا چاہتے تھے وہ ہندوستان میں تھی۔ تقسیم کے بعد یہ پتہ نہیں چل سکا کہ وہ کہاں ہے۔ اٹھارہ(۱۸)سال کے طویل انتظار کے بعد ان صاحب کا خط موصول ہوا۔ خط لے کر یہ بزرگ عثمان آباد ، لارنس روڈ والے

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

اگلا صفحہ     -پچھلا صفحہ