اچھی ہے بری ہے دہر فریاد نہ کر

اچھی ہے بری ہے دہر فریاد نہ کر جو کچھ کہ گزرگیا اسے یاد نہ کر دوچار نفس عمر ملی ہے مجھ کو دوچار نفس عمر کو بربا د نہ کر دنیا کی ہر چیز ایک ڈگر چل رہی ہے۔ نہ یہاں کوئی چیز اچھی ہے نہ بری ہے۔ ایک بات جو کسی کے لئے خوشی کا باعث ہے، وہی دوسرے کے لئے پریشان

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

آدم کا کوئی نقش نہیں ہے بے کار

آدم کا کوئی نقش نہیں ہے بے کار اس خاک کی تخلیق میں جلوے ہیں ہزار دستہ جو ہے کوزہ ا ٹھانے کے لئے یہ ساعد سمییں سے بنتا ہے کمہار آدم کی تخلیق میں اللہ تعالیٰ نے رنگا رنگ روشنیاں بھر دی ہیں ۔ اس خاک کی تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی صناعی کے ہزاروں جلوے پنہاں ہ

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

اس بات پر سب غور کریں گے شاید

اس بات پر سب غور کریں گے شاید آہیں بھی وہ دوچار بھریں گے شاید ہے ایک ہی بات اسمیں پانی ہوکہ مئے ہم ٹوٹ کے ساغر ہی بنیں گے شاید پانی اور مئے کوئی الگ الگ چیز نہیں ہے ۔ پانی ہو یا شراب دونوں ایک ہی فارمولے کے تحت وجود میں آتے ہیں ۔ فرق صرف اتنا ہے کہ پان

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

آدم کو بنایا ہے لکیروں میں بند

آدم کو بنایا ہے لکیروں میں بند آدم ہے اسی قید کے اندر خور سند واضح رہے جس دم یہ لکیریں ٹوٹیں روکے گی نہ اک دم اسے مٹی کی کمند یہاں ہر چیز لہروں کے دوش پر رواں دواں ہے۔ یہ لہریں (لکیریں ) جہاں زندگی کو خوش آرام بناتی ہیں، مصیبت و ابتلا میں بھی مبتلا کرد

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

اک آن کی دنیا ہے فریبی دنیا

اک آن کی دنیا ہے فریبی دنیا اک آن میں ہے قید یہ ساری دنیا اک آن ہی عاریت ملی ہے تجھ کو یہ بھی جو گزر گئی ، تو گزر ی دنیا اس آدم کو دھوکہ دینے والی اور دھوکہ میں رکھنے والی دنیا محض ایک لمحہ ہے ۔ یہ ساری دنیا ایک لمحہ کی زندگی میں قید ہے اور اس ایک لمحا

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

ساقی ! ترا مخمور پئے گا سوبار

ساقی ! ترا مخمور پئے گا سوبار گردش میں ہے ساغر تو رہے گا سوبار سو بار جو ٹوٹے تو مجھے کیاغم ہے ! ساغر مری مٹی سے بنے گا سوبار میں اس بات کا غم کیوں کروں کہ ساغر ٹوٹ گیا ہے۔ یہ پیالہ میری ہی ذات سے بنا ہے اور میرا وجود بھی ان ذرّوں سے بنا ہے۔ مجھے مرنے

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

اک جُرعہ مئے ناب ہے ہر دم میرا

اک جُرعہ مئے ناب ہے ہر دم میرا اک جرعہ مئے ناب ہے عالم میرا مستی و قلندری و گمراہی کیا اک جرعہ مئے ناب ہے محرم میرا بندہ کہتا ہے کہ میرا ہر سانس خالص شراب کے ایک گھونٹ کی مانند ہے اور زیادہ گہرائی میں سوچوں تو میری ساری دنیا ہی خالص شراب کا ایک گھونٹ ن

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

مٹی میں ہے دفن آدمی مٹی کا

مٹی میں ہے دفن آدمی مٹی کا پتلا ہے وہ اک پیالہ بھر ی مٹی کا میخوار پیئں گے جس پیالے میں شراب وہ پیالہ بنے گا کل اسی مٹی کا خدا نے آدم کو مٹی سے بنایا ہے تو ہر آدمی بھی مٹی سے بنا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم اسے مٹی میں ہی دفن کر دیتے ہیں۔ یہ ایک حسین مورتی

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

اک لفظ تھا ، اک لفظ سے افسانہ ہوا

اک لفظ تھا ، اک لفظ سے افسانہ ہوا اک شہر تھا، اک شہر سے ویرانہ ہوا گردوں نے ہزار عکس ڈالے ہیں عظیمؔ میں خاک ہوا، خاک سے پیمانہ ہوا اللہ تعالیٰ کی عظمت کا اندازہ کون کرسکتا ہے۔ ایک لفظ میں ساری کائنات کو سمو دیا ہے ۔ اس لفظ میں اربوں ، کھربوں بلکہ ان گن

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

ساقی ترے قدموں میں گزرنی ہے عمر

ساقی ترے قدموں میں گزرنی ہے عمر پینے کے سوا کیا مجھے کرنی ہے عمر پانی کی طرح آج پلادے بادہ پانی کی طرح کل تو بکھرنی ہے عمر حضور قلندر بابا اولیا ٗ ؒ اس رباعی میں فرماتے ہیں کہ عارفوں کے نزدیک زندگی کا مقصد صرف شراب معرفت کی لذتوں سے بہرہ در ہونا ہے یا

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

معلوم نہیں کہاں سے آنا ہے مرا

معلوم نہیں کہاں سے آنا ہے مرا معلوم نہیں کہاں پہ جانا ہے مرا یہ علم کہ کچھ علم نہیں ہے مجھ کو کیا علم کہ کھونا ہے کہ پانا ہے مرا یہ نہیں معلوم کہ کہاں سے آیا ہوں اور نہ ہی یہ معلوم ہے کہ منزل کہاں ہے۔ ایسا علم جس کو نہ تو کھو جانے کا علم ہو اور نہ ہی ک

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

جو شاہ کئی ملک سے لیتے تھے خراج

جو شاہ کئی ملک سے لیتے تھے خراج معلوم نہیں کہاں ہیں ان کے سرو تاج البتہ یہ افواہ ہے عالم میں عظیم ؔ ابتک ہیں غبار زرد ان کی افواج سکندرؔ و داراؔ، شدادؔ و نمرودؔ، فراعین اور بڑے بڑے بادشاہ جن کی ہیبت و بربریت کا یہ عالم تھا کہ لوگ ان کے نام سے لرزتے تھے

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

اگلا صفحہ     -