زمرہ جات: حکایت - مزاح

حضرت جان جاناںؒ

یہ غالباً حضرت جان جاناںؒ کا واقعہ ہے۔ ان کو تعالیٰ نے عرفان اس شرط پر عطا کیا کہ وہ فلاں عورت سے شادی کرکے نبھائیں۔ حضرت جان جاناںؒ کی نفاست طبع کا یہ عالم کہ بادشاہ وقت نے پانی پی کر کٹورہ ٹیڑھا رکھ دیا تو انہوں نے بادشاہ کو ڈانٹ دیا کہ تم سے ایک کٹورہ تک تو سیدھا رکھا نہیں جاتا تم امور سلطنت کیونکر چلاتے ہو گے۔

اور زوجہ محترمہ کا یہ حال کہ حضرت کو نہ صرف خاطر میں نہ لاتیں بلکہ بے نقط بھی سناتی تھیں۔ ایک مرتبہ حضرت کے ذہن میں آیا کہ بیگم صاحبہ کو کوئی کرامت دکھائی جائے تو شاید راہ راست پر آجائیں۔

چنانچہ ایک روز جب بیگم صاحبہ صحن میں بیٹھی تھیں وہ باہر نکلے اور اڑتے ہوئے صحن کے اوپر سے گزر گئے۔ تھوڑی دیر کے بعد جب گھر میں داخل ہوئے تو بیگم صاحبہ بولیں آج میں نے ایک ولی کو اڑتے ہوئے دیکھا۔ ایک تم ہو کہ دعوے تو بہت کرتے ہو ، آتا جاتا کچھ نہیں ہے۔

 

حضرت نے آہستہ سے کہا … میں ہی تو تھا وہ۔

بیگم صاحبہ نے سر پر ہاتھ مارا اور بولیں .. ہائے ، میں جب ہی تو کہوں کہ یہ ٹیڑھے ٹیڑھے کیوں اڑ رہے ہیں۔

مصنف : روحانی ڈائجسٹ جنوری ۱۹۹۷

⁠⁠⁠حوالۂِ کتاب یا رسالہ : قلندر بابا اولیاؒء کی مجلس ۔ روحانی ڈائجسٹ جنوری ۱۹۹۷ِِ

اس سلسلے کے تمام مضامین :

قلندر بابا اولیاؒء کی مجلس