قرآنی آیات کی تفسیر


دیباچہ

قرآن پاک کے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ یہ لوح محفوظ پر موجود ہے۔ لوح محفوظ کائناتی تخلیق کے پروگرام کی بنیادی شکل ہے۔ قرآن مجید کے متعلق ایک اور ارشاد ربانی ہے کہ کوئی چھوٹی سے چھوٹی اور کوئی بڑی سے بڑی چیز ایسی نہیں ہے جو اس میں بیان نہ کردی گئی

مصنف : سہیل احمد

⁠⁠⁠زمرہ :

سات نور ۔ سورۃ الحجر آیت ۸۷

الحجر 87 کا ترجمہ اور تشریح ایک سائل کو یوں لکھوائی۔ ترجمہ: اور بے شک ہم نے آپ کو سات آیتیں ( نور) عطا فرمائیں جو دہرائی جاتی ہیں اور عظمت والا قرآن۔ سات انوار کا بیان حسب ذیل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورہ فاتحہ میں جو تمام آسمانی صحیفوں کی تمہید ہے اور قرآن

مصنف : سہیل احمد

⁠⁠⁠زمرہ :

کن فیکون

قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :   “اس کا امر یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو کہتا ہےکن (ہوجا) پس وہ ہوجاتی ہے (فیکون) “۔   ” کن فیکون ” پر ایک مختصر روشنی بابا صاحبؒ یوں ڈالتے ہیں۔   1۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ چیز ہ

مصنف : سہیل احمد

⁠⁠⁠زمرہ :

حَيْثُ شِـئْتُمَا ۔ سورۃ البقرۃ آیت ۳۵، ۳۶

سورہ بقرہ آیت نمبر 35 کی تشریح کے ضمن میں بابا صاحب لکھواتے ہیں :   ترجمہ: ” اور کہا ہم نے اے آدم تم اور تمہاری بیوی جنت میں جہاں چاہو قیام کرو اور خوش و خرم جہاں سے جو چیز پسند ہو کھاؤ ، البتہ اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ تم ظلم کے خصائل میں گرفت

مصنف : سہیل احمد

⁠⁠⁠زمرہ :

قدرت کا مربوط نظام ۔ سورۃ رعد آیت ا تا ۳

سورہ رعد کی پہلی تین آیتوں کا مفہوم ملاحظہ ہو ،ایسا مفہوم جو خود تشریح بھی ہے اور قدرت کے مربوط نظام کی تصویر بھی۔ بابا صاحبؒ لکھواتے ہیں : المرٰ۔ یہ کتاب کی آیات ہیں۔ اس کتاب میں جو کچھ تجھ پر نازل ہوا ہے وہ سب مصدقہ ہے چاہے اکثریت اسے تسلیم نہ کرے۔ ا

مصنف : سہیل احمد

⁠⁠⁠زمرہ :

وسائل، لائف اسٹریم، ماء ۔ سورۃ الحجرات آیت ۱۹ تا ۲۳

زمین اپنے باسیوں کے لئے وسائل کے خزانوں سے بھری ہوئی ہے۔ وسائل کی پیداوار اور تقسیم میں جو عوامل کام کرتے ہیں ، قرآن میں ان کا کئی جگہ تذکرہ ہے۔ سورہ الحجر آیت 19۔ 23 میں اللہ تعالیٰ نے وسائل کی تخلیق کے جو فارمولے بیان کئے ہیں ، ان کا مفہوم قلندر بابا

مصنف : سہیل احمد

⁠⁠⁠زمرہ :

قرآنی مظاہر کی قسم اور بنیادی ضابطے

قرآن پاک کا ایک اسلوب بیان یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مختلف مظاہر کی قسمیں کھا کر ایسے ضابطوں کی طرف زور دے کر توجہ دلائی ہے جو مظاہر کی بنیادوں میں کارفرما ہیں۔ اس اسلوب بیان کا مختلف سورتوں کی ابتداء میں ہونا اس کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ اور اس طرف

مصنف : سہیل احمد

⁠⁠⁠زمرہ :

قلوب الابرار قبور الاسرار

ایک مرتبہ ابوتراب حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا…” قلوب الابرار قبور الاسرار ” یعنی اولیاء اللہ کے سینے اسرار الٰہی کی قبریں ہیں ” …   حضرت علی المرتضٰیؓ کا یہ قول حامل علم لدنی سید محمّد عظیم برخیا المعروف حضور قلندر بابا اولیاؒء پر صادق آت

مصنف :

⁠⁠⁠زمرہ :

سورۃ الاخلاص

ترجمہ : کہہ دو اللہ ایک ہے۔ بے نیاز ہے۔ نہ اس سے کوئی پیدا ہوا اور نہ اسے کسی نے پیدا کیا اور نہ اس کا کوئی خاندان ہے۔ (سورہ اخلاص) یہاں اللہ تعالیٰ کی پانچ صفات بیان ہوئی ہیں۔ پہلی صفت وحدت یعنی وہ کثرت نہیں۔ دوسری صفت بے نیازی یعنی وہ کسی کا محتاج نہ

مصنف :

⁠⁠⁠زمرہ :

اللہ نور السموات والارض

ترجمہ : اللہ نور ہے آسمانوں اور زمین کا ، اس نور کی مثال طاق کی مانند ہے جس میں چراغ رکھا ہو اور وہ چراغ شیشے کی قندیل میں ہے۔ قندیل ایسی ہے جیسے ایک روشن ستارہ ، اس میں مبارک درخت کا تیل جلایا جاتا ہے یعنی وہ زیتون ہے۔ نہ مشرق کی طرف ہے نہ مغرب کی طرف

مصنف :

⁠⁠⁠زمرہ : تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ, تفسیر

سورۃ المزمل ۔ روحانی علوم

ترجمہ : اے کپڑوں میں لپٹنے والے ، رات کو قیام کیا کرو مگر تھوڑی سی رات یعنی نصف رات ( کہ اس میں قیام نہ کرو بلکہ آرام کرو ) یا اس نصف سے کسی قدر کم کردو یا نصف سے کسی قدر بڑھا دو اور قرآن خوب خوب صاف پڑھو ( کہ ایک ایک حرف الگ الگ ہو ) ، ہم تم پر ایک بھ

مصنف :

⁠⁠⁠زمرہ :

سورۃ البقرۃ ۔ غیب

ترجمہ : الم۔ اس کتاب میں کوئی شک و شبہ نہیں ، ہدایت دیتی ہے متقیوں کو۔ یہ وہ لوگ ہیں جو یقین رکھتے ہیں غیب پر۔(سورۂ البقرہ) یہاں غیب سے مراد وہ تمام حقائق ہیں جو انسان کے مشاہدات سے باہر ہیں۔ وہ سب کے سب اللہ کی معرفت سے تعلق رکھتے ہیں۔ ایمان سے مراد ذ

مصنف :

⁠⁠⁠زمرہ : تفسیر

Next