زمرہ جات:

کن فیکون

قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

 

“اس کا امر یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو کہتا ہےکن (ہوجا) پس وہ ہوجاتی ہے (فیکون) “۔

 

” کن فیکون ” پر ایک مختصر روشنی بابا صاحبؒ یوں ڈالتے ہیں۔

 

1۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ چیز ہوچکی اور ماضی میں چلی گئی

2۔ نہ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چیز ہورہی ہے اور نامکمل ہے۔

3۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چیز نافذ العمل ہے اور مکمل ہے یعنی مکمل صورت میں نافذ العمل ہے۔ وضاحت اس کی یہ ہوئی کہ وہ چیز لازمانیت میں مکمل ہوچکی اور زمانیت میں نافذ العمل ہے۔

4۔ صرف ایک سیکنڈ (وقفہ کا چھوٹے سے چھوٹا یونٹ) ہے جو حقیقی ہے اور اس ایک سیکنڈ کی تقسیم سے ازل تا ابد کا وجود صادر ہوا ہے یعنی وہ ایک حقیقی سیکنڈ تقسیم ہوکر وقت کے لامتناہی یونٹوں میں رونما ہورہا ہے۔

5۔ اس ایک سیکنڈ کے تکوینی مراحل کا اظہار اس عمل پر ہے کہ اس کی تقسیم لامتناہی یونٹوں کی شکل و صورت اختیار کرلے۔ اس شکل و صورت کا نام مظاہر کائنات یا عالم ناسوت ، جبروت اور لاہوت ہے۔

مصنف : سہیل احمد

⁠⁠⁠حوالۂِ کتاب یا رسالہ : روحانی ڈائجسٹ جنوری ۱۹۸۲ِِ

اس سلسلے کے تمام مضامین :

قرآنی آیات کی تفسیر