زمرہ جات: تفسیر

وحی

ترجمہ : کسی بشر کی طاقت نہیں کہ اللہ سے کلام کرے مگر وحی کے ذریعے یا حجاب کے پیچھے سے یا کوئی رسول بھیج دے تو وہ اس کے حکم سے جو چاہے وحی کرے۔ بے شک وہ بلند مرتبہ حکمت والا ہے۔ (سورۂ الزخرف۔ 51)

وحی اسے کہتے ہیں کہ جو سامنے منظر ہو وہ ختم ہوجائے پردے کے پیچھے جو منظر ہو وہ سامنے آجائے۔ اسی آیت میں ہے کہ اسے آواز آتی ہے۔ فرشتہ کے ذریعہ یا رسول کے ذریعہ۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ فرشتہ سامنے آتا ہے اور اللہ کی طرف سے بات کرتا ہے۔ حجاب کے معنی یہ ہیں کہ کوئی شکل سامنے آتی ہے اور اس طرح بات کرتی ہے جیسے کہ وہ اللہ تعالیٰ ہے حالانکہ وہ اللہ تعالیٰ نہیں بلکہ حجاب ہے۔

 

یہاں جو کچھ مزید کہنا ہے وہ یہ ہے کہ ہر فرد کو یہ توفیق ملی ہے۔ دیکھنے کی بات یہ ہے کہ یہ تینوں چیزیں پردے کے پیچھے ہیں پردے کے اوپر نہیں ہیں۔ جب تک پردہ اٹھتا نہیں ہے یہ تینوں طریقے بیدار نہیں ہوتے۔ یہ تینوں شکلیں اس صورت میں ظاہر ہوتی ہیں جب انسان پردہ کے پیچھے دیکھنے کا عادی ہوجاتا ہے۔

 

وحی کے بارے میں یہ نہ سمجھا جائے کہ وحی صرف انبیاء پر آتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ ہم نے مریمؑ کی طرف وحی بھیجی ، ہم شہد کی مکھی کی طرف وحی بھیجتے ہیں۔ شہد کی مکھی نبی نہیں ہے۔

یہاں یہ بات قابل بحث ہے کہ حضرت مریمؑ پر وحی نازل ہوتی تھی تو اس کے ساتھ پھل ، پھول ، انگور وغیرہ آتےتھے جنہیں کھا کر وہ اپنی زندگی گزارتی تھیں۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ عام وحی میں کھانے پینے کی چیزیں بھی شامل ہیں۔

مصنف :

⁠⁠⁠حوالۂِ کتاب یا رسالہ : روحانی ڈائجسٹ جنوری ۲۰۰۳ِِ

اس سلسلے کے تمام مضامین :

قرآنی آیات کی تفسیر