زمرہ جات: حکایت

ذہن ۔ تربیت

22 مئی 1963ء کی مجلس میں بابا صاحبؒ کے فرمودات از یوسف احمد خان

 

“ذہن لوہے کی چادر کی طرح ہے۔ اس میں چھید ہوگئے ہیں یا خرابیاں پیدا ہوگئیں ہیں۔ ان کو مٹانے یا دور کرنے کا یہی طریقه ہے کہ پہلے اس چادر کو گرم کیا جائے۔ پھر اس پر گھن مارے جائیں اور جب چھید بند ہوجائیں یا خرابی دور ہوجائے تب اس چادر سے جو چاہیں بنالیں۔ ایسا کرنے سے ذہن پر چوٹیں پڑتی ہیں مگر ایسا کرنا ناگزیر ہے۔ لوہار لوہے کی موٹی سلاخ کو گرم کرکے گھن مارتا ہے اور وہ ٹیڑھی ہوجاتی ہے۔ اس کے برعکس سونے چاندی کے ورق بنانے والا سونے چاندی کے ٹکڑوں پر بار بار آھستہ آھستہ چوٹیں مارتا ہے تب اس کا ورق بنتا ہے۔ لوہے کے گھن سے لوہا اتنا نہیں پھیلتا جتنا چاندی سونا ہلکی چوٹ سے۔ اگر ذہن پر کوئی گھن لگ جائے تو اس کا اثر اتنا نہیں ہوتا جتنا لگاتار اور مسلسل باریک چوٹیں پڑنے سے ہوتا ہے۔

کچھ برتن ہیں ، ان کی صفائی کی گئی ، پالش کی گئی اور ان کو عمدہ بنادیا گیا۔ اسی طرح انسان کے ذہن کی TRAINING ہوتی ہے۔ اس کی کثافت دور کرکے اس پر پالش کرکے چمکا دیا جاتا ہے”۔3

مصنف : احمد جمال عظیمی

⁠⁠⁠حوالۂِ کتاب یا رسالہ : قلندر بابا اولیاؒء کی مجلس ۔ روحانی ڈائجسٹ جنوری ۱۹۹۷ِِ

اس سلسلے کے تمام مضامین :

قلندر بابا اولیاؒء کی مجلس