غیر اللہ سے محبت
ایک صوفی بزرگ طویل عرصہ بعد اپنے بیٹے سے ملے۔ بیٹا لڑکپن کی حدود عبور کرکے جوانی میں قدم رکھ چکا تھا۔ جوان بیٹے کو سامنے پا کر یکایک ان کے دل میں بیٹے کی محبت غالب آگئی اور دوڑ کر اسے سینے سے لگا لیا۔
اسی وقت ندائے غیبی آئی ” دعویٰ تو ہم سے اور یہ کیا ؟ ” صوفی بزرگ کانپ گئے۔ چہرہ فق ہوگیا۔
اللہ سے فریاد کی ” اے اللہ میری مدد فرما۔ اے اللہ میری مدد فرما “۔
بیٹے نے جھرجھری لی اور دوسرے ہی لمحے بےجان ہوکر زمین پر گر گیا۔ لوگوں نے آگے بڑھ کر دیکھا تو پتہ چلا کہ اس کی روح پرواز کر چکی ہے۔
اولاد کی محبت تو فطری عمل ہے لیکن اولاد کی محبت اگر خدا کی محبت پر غالب آجائے تو اولاد فتنہ بن جاتی ہے۔ اولاد کی محبت اگر اس لئے ہے کہ اللہ نے مجھے اولاد کا تحفہ دیا ہے۔ اولاد میری خوشی کا سامان ہے۔ اللہ کی نعمت ہے اور میں اس نعمت کا امین ہوں تو یہی اولاد دین و دنیا کی بھلائی بن جاتی ہے۔
مصنف : روحانی ڈائجسٹ جنوری ۱۹۹۷
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : قلندر بابا اولیاؒء کی مجلس