پیر بانا دیجئے
ایک بزرگ تھے۔ ان کا ایک مرید ان سے بار بار کہتا حضرت مجھے پیر بنا دیجئے۔ وہ عرصے تک ٹالتے رہے لیکن وہ پکا تھا کہ اس مطالبہ سے دست بردار نہیں ہوا۔ ایک روز جب وہ بزرگ کے پاس حاضر ہوا تو کیا دیکھتا ہے کہ ان کے ہاتھ میں خون آلود چھری ہے اور کپڑوں پر بھی خون کے چھینٹے پڑے ہوئے ہیں۔
مرید نے پوچھا کہ حضرت یہ کیا ہوا۔ فرمانے لگے اب میری عزت تمہارے ہاتھ میں ہے۔ مجھ سے ایک قتل ہوگیا ہے اور میں نے اس کو فلاں جگہ دفن کردیا ہے۔ مرید کہنے لگا آپ فکر نہ کریں۔ میں یہ بات کسی کو نہیں کہوں گا۔ لیکن ہوا اس کے بر خلاف۔
اس نے بے شمار لوگوں سے کہا کہ پیر صاحب سے قتل ہوگیا ہے لیکن تم کسی کو بتانا نہیں۔ شدہ شدہ یہ خبر کوتوال کو ہوگئی۔ پولیس تفتیش کے لئے آئی جب قبر کو کھودا تو اس میں سے بکری کا پنجر ملا۔
لوگوں نے پوچھا کہ یہ کیا معاملہ ہے تو پیر صاحب نے بتایا کہ یہ شخص پیر بننے کے لئے میرے پیچھے پڑا ہوا تھا۔ اس کو پرکھنے کے لئے میں نے یہ کام کیا۔
اب آپ ہی بتائیں کہ اس سے اتنی سی بات ہضم نہ ہوئی ، یہ اللہ کے رازوں کی کیا پردہ داری کرے گا۔
مصنف : روحانی ڈائجسٹ جنوری ۱۹۹۷
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : قلندر بابا اولیاؒء کی مجلس ۔ روحانی ڈائجسٹ جنوری ۱۹۹۷ِِ