محرم نہیں راز کا وگر نہ کہتا
محرم نہیں راز کاوگر نہ کہتا اچھا تھا کہ اک ذرّہ ہی آدم رہتا ذرّہ سے چلا، چل کر اجل تک پہنچا مٹی کی جفائیں یہ کہاں تک سہتا آدمی قدرت کے راز، وجہ تخلیق اور تمام باتوں سے محض نابلد ہے۔ زمین کا ہر ذرّہ آدم کی تصویر کا عکس ہے۔ لیکن یہی ایک ذرّہ جب مشکّل اور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
معلوم ہے تجھ کو زند گانی کا راز ؟
معلوم ہے تجھ کو زند گانی کا راز ؟ مٹی سے یہاں بن کے اڑا ہے شہباز اس کے پروپرزے تو یہی ذرّے ہیں البتہ کہ صناّع ہے اس کا دمساز اے آدم ! کیا تجھے معلوم ہے کہ تیری زندگی کے اندر کون سے فارمولے کام کررہے ہیں ؟ دنیا میں ہر چیز کی ساخت مٹی سے عمل میں آئی ہے۔
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
کل عمر گزر گئی زمیں پر ناشاد
کل عمر گزر گئی زمیں پر ناشاد افلاک نے ہرسانس کیا ہے برباد شاید کہ وہاں خوشی میسر ہو عظیم ؔ ہے زیر زمیں بھی ایک دنیا آباد ہماری اس رنگ و بو کی دنیا کی طرح ایک اور دنیا بھی ہے جو مرنے کے بعد ہمارے اوپر روشن ہوتی ہے۔ ہم کتنے بد نصیب ہیں کہ ہم نے کبھی اس ن
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
مٹی کی لکیریں ہیں جو لیتی ہیں سانس
مٹی کی لکیریں ہیں جو لیتی ہیں سانس جاگیر ہےپاس ان کے فقط ایک قیاس ٹکڑے جو ہیں قیاس کے ہیں ، مفروضہ ہیں ان ٹکڑوں کا نام ہم نے رکھا ہے حواس ہمارے اطراف میں بکھرے ہوئے مختلف جاندار مٹی کی بنی ہوئی وہ مختلف تصویریں ہیں جو سانس لیتی ہیں۔ان کی زندگی کا سارا
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ