پتھر کا زمانہ بھی ہے پتھر میں اسیر

پتھر کا زمانہ بھی ہے پتھر میں اسیر پتھر میں ہے اس دور کی زندہ تصویر پتھر کے زمانے میں جو انساں تھا عظیم ؔ وہ بھی تھا ہماری ہی طرح کا دلگیر انسانی تاریخ کے تمام ادواربشمول ماضی اور مستقبل لوح محفوظ پر نقش ہیں۔ کائنات کا ہرذرّہ اسی نقش کی تفصیلی تصویر ہے

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

اک جُرعہ مئے ناب ہے کیا پائے گا

اک جُرعہ مئے ناب ہے کیا پائے گا اتنی سی کمی سے کیا فرق آئے گا ساقی مجھے اب مفت پلا کیا معلوم یہ سانس جو آگیا ہے پھر آئے گا پابند زندگی کی حقیقت شراب کے ایک گھونٹ کی ہے۔ مل گیا تو اور نہ بھی ملا تو کیا فرق پڑتا ہے۔ مجھے تو معرفت کی وہ شراب چاہیئے جس کا

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

ساقی ! ترا مخمور پئے گا سوبار

ساقی ! ترا مخمور پئے گا سوبار گردش میں ہے ساغر تو رہے گا سوبار سو بار جو ٹوٹے تو مجھے کیاغم ہے ! ساغر مری مٹی سے بنے گا سوبار میں اس بات کا غم کیوں کروں کہ ساغر ٹوٹ گیا ہے۔ یہ پیالہ میری ہی ذات سے بنا ہے اور میرا وجود بھی ان ذرّوں سے بنا ہے۔ مجھے مرنے

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

ہرذرّہ ہے ایک خاص نمو کا پابند

ہرذرّہ ہے ایک خاص نمو کا پابند سبزہ کہ صنوبر ہوکہ ہو سر و بلند انسان کی مٹی کے ہر ایک ذرّہ سے جب ملتا ہے موقع تو نکلتے ہیں پرند اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ہم معین مقداروں سے تخلیق کی ہے۔ ہر تخلیق میں معین مقداریں کام کررہی ہیں جو ہر نوع کو دوسری نوع س

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

ساقی ترے میکدے میں اتنی بیداد

ساقی ترے میکدے میں اتنی بیداد روزوں میں ہوا سارا مہینہ برباد اس باب میں ہے پیر مغاں کا ارشاد گر بادہ نہ ہاتھ آئے تو آتی ہے باد اے خدا! تیرے میکدے میں یہ کیسی بیداد ہے کہ سارے مہینے روزے رکھنے کے بعد بھی ہمیں معرفت کی شراب نہیں ملی جب کہ خود تیرا فرمان

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

جو شاہ کئی ملک سے لیتے تھے خراج

جو شاہ کئی ملک سے لیتے تھے خراج معلوم نہیں کہاں ہیں ان کے سرو تاج البتہ یہ افواہ ہے عالم میں عظیم ؔ ابتک ہیں غبار زرد ان کی افواج سکندرؔ و داراؔ، شدادؔ و نمرودؔ، فراعین اور بڑے بڑے بادشاہ جن کی ہیبت و بربریت کا یہ عالم تھا کہ لوگ ان کے نام سے لرزتے تھے

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

ساقی کا کرم ہے میں کہاں کامئے نوش

ساقی کا کرم ہے میں کہاں کامئے نوش مجھ ایسے ہزار ہا کھڑے ہیں خاموش مئے خوار عظیم برخیا حاضر ہے افلاک سے آرہی ہے آواز سروش حضور قلندر بابا اولیاء ؒ اس رباعی میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا خصوصی کرم ہے کہ اس نے مجھے خصوصی علم (علم لدنی) عطا فرماکر ہزارو

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

معلوم نہیں کہاں سے آنا ہے مرا

معلوم نہیں کہاں سے آنا ہے مرا معلوم نہیں کہاں پہ جانا ہے مرا یہ علم کہ کچھ علم نہیں ہے مجھ کو کیا علم کہ کھونا ہے کہ پانا ہے مرا یہ نہیں معلوم کہ کہاں سے آیا ہوں اور نہ ہی یہ معلوم ہے کہ منزل کہاں ہے۔ ایسا علم جس کو نہ تو کھو جانے کا علم ہو اور نہ ہی ک

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

معلوم ہے تجھ کو زند گانی کا راز ؟

معلوم ہے تجھ کو زند گانی کا راز ؟ مٹی سے یہاں بن کے اڑا ہے شہباز اس کے پروپرزے تو یہی ذرّے ہیں البتہ کہ صناّع ہے اس کا دمساز اے آدم ! کیا تجھے معلوم ہے کہ تیری زندگی کے اندر کون سے فارمولے کام کررہے ہیں ؟ دنیا میں ہر چیز کی ساخت مٹی سے عمل میں آئی ہے۔

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

جس وقت کہ تن جاں سے جدا ٹھیر یگا

جس وقت کہ تن جاں سے جدا ٹھیر یگا دوگز ہی زمین میں تو جا ٹھیر یگا دوچارہی روز میں تو ہوگا غائب آکر کوئی ا و ر اس جگہ ٹھیر یگا جب قدرت کے حکم سے اس بدن سے روح کو الگ کردیا جائے گا تو اس بدن کا ٹھکا نا صرف دوگز زمین کا ٹکڑا ہوگا (وہ بھی اس کے لئے جسے میسر

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

حق یہ ہے کہ بیخودی خودی سے بہتر

حق یہ ہے کہ بیخودی خودی سے بہتر حق یہ ہے کہ موت زندگی سے بہتر البتہ عدم کے راز ہیں سر بستہ لیکن یہ کمی ہے ہر کمی سے بہتر دنیا میں ہر وقت اللہ کے ایسے بندے موجود رہتے ہیں جو شہود اور باطنی نعمتوں سے مالا مال ہوتے ہیں ۔ جب وہ دنیا میں اکثریت کے طرز عمل ک

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

مٹی سے نکلتے ہیں پرندے اڑ کر

مٹی سے نکلتے ہیں پرندے اڑ کر دنیا کی فضا دیکھتے ہیں مڑ مڑ کر مٹی کی کشش سے اب کہاں جائینگے مٹی نے انہیں دیکھ لیا ہے مڑ کر تمام جاندار مٹی سے بنے ہوئے ہیں ۔ مٹی سے مراد روشنیوں کا وہ خلط ملط ہے جس میں تمام رنگ موجود ہیں۔ اسے کل رنگ روشنی بھی کہاجاتا ہے۔

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

اگلا صفحہ     -پچھلا صفحہ