تاچند کلیساو کنشت و محراب

تاچند کلیساو کنشت و محراب تاچند یہ واعظ کے جہنم کا عذاب اے کاش جہاں پہ روشن ہوتی استادِ ازل نے کل جو لکھی تھی کتاب گرجا گھر، آتشکدہ او ر مسجد کا وجود یا ان میں اور ان کے ماننے والوں میں اختلاف اور واعظ کے دعظ میں دوزخ کے عذاب سے ڈرانے کا عمل آخر کب تک

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

پتھر کا زمانہ بھی ہے پتھر میں اسیر

پتھر کا زمانہ بھی ہے پتھر میں اسیر پتھر میں ہے اس دور کی زندہ تصویر پتھر کے زمانے میں جو انساں تھا عظیم ؔ وہ بھی تھا ہماری ہی طرح کا دلگیر انسانی تاریخ کے تمام ادواربشمول ماضی اور مستقبل لوح محفوظ پر نقش ہیں۔ کائنات کا ہرذرّہ اسی نقش کی تفصیلی تصویر ہے

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

درونِ خانہ

کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَۃُ ا لْمَوْت کے مصداق تربیت کے اسی زمانے میں حضور بابا صاحبؒ کی والدہ ماجدہ سعیدہ بی بی چار بیٹیوں اور دو بیٹوں کو چھوڑ کر عالم بقا میں تشریف لے گئیں۔حضوربابا صاحب ؒ کی ایک ہمشیرہ کے علاوہ سب بچے بابا صاحب ؒ سے چھوٹے تھے اور ان میں

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

فرشتے

میں اکثررات کو قلندر باباؒ کی کمر دباتے وقت یہ دیکھتا تھا کہ چھت اور دیواروں میں سے دودھیا رنگ کی روشنی پھوٹ رہی ہے۔ اندھیرے کمرے میں یہ روشنی اچانک نمودار ہوتی تو میں بعض اوقات سخت خوف زدہ ہوجاتا تھا۔ ایک رات میں اتنا خوف زدہ ہوا کہ جسم پر لرزہ طاری ہ

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

وراثتِ علم لدنّی

ایک رات تہجد کی نماز کے بعد میں نے درود خضری پڑھتے ہوئے خود کو سیّدنا حضور سرورکائنات علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کے دربار اقدس میں حاضر پایا۔ اور مشاہدہ کیا کہ حضور اکرم ؐ تخت پر تشریف فرماہیں۔ اس بندہ نے حضورؐ کے تخت کے سامنے دوزانوبیٹھ کر درخواست کی: یار

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

شاہ عبدالطیف بھٹائیؒ

ہمارے ایک دوست تھے مظفر صاحب یہ حضور باباصاحب ؒ کی حیات میں ہی بروک بانڈ کمپنی میں سیلزڈائریکٹر تھے۔ حضور باباصاحبؒ ہر اتوار کی شام کو ان کے گھر تشریف لے جاتے اور بہت سارے لوگ جمع ہوکر اپنے مسائل پیش کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ مظفر صاحب کو جنت الفردوس میں ج

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

فرائڈ کا نظریہ

نفسیات دانوں نے باصرہ ، لامسہ اور سامعہ کے مہیجوں کا سہارا لینا شروع کردیا۔ فرائڈ نے اپنے دور سے پہلے لوگوں کی کہی ہوئی باتوں پر توسیعی تانا بانا تیار کیا۔ جو ڈارون کی ارتقائی زنجیروں سے ملاجلا پنجرہ بن گیا۔ اس پنجرے میں اسلاف سے منتقل شدہ لی ؔبی ڈو دا

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

ماتھے پہ عیاں تھی روشنی کی محراب

ماتھے پہ عیاں تھی روشنی کی محراب رخسارولب جن کے تھے گوہر نایاب مٹی نے انہیں بدل دیا مٹی میں کتنے ہوئے دفن آفتاب و مہتاب جن لوگوں کی پیشانی روشن تھی اور ماتھے پر سجدوں کا نشان تھا اور ان کے چہرے چمک دمک سے معمور تھے۔ جب انہیں مٹی میں دفن کیا گیا تو مٹی

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

مٹی سے نکلتے ہیں پرندے اڑ کر

مٹی سے نکلتے ہیں پرندے اڑ کر دنیا کی فضا دیکھتے ہیں مڑ مڑ کر مٹی کی کشش سے اب کہاں جائینگے مٹی نے انہیں دیکھ لیا ہے مڑ کر تمام جاندار مٹی سے بنے ہوئے ہیں ۔ مٹی سے مراد روشنیوں کا وہ خلط ملط ہے جس میں تمام رنگ موجود ہیں۔ اسے کل رنگ روشنی بھی کہاجاتا ہے۔

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

روزگار

شادی کے بعد حضور بابا صاحب ؒ دہلی میں قیام پذیر ہوگئے۔ سلسلۂ معاش قائم رکھنے کے لئے مختلف رسائل و جرائد کی صحافت اور شعراء کے دیوانوں کی اصلاح اور ترتیب کاکام اپنے لئے منتخب کیا۔ شب میں شہر کے شعراء، ادباء کی محفلیں جمتیں اور دن کے وقت ان کے پاس صوفی م

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

مشک کی خوشبو

کبھی کبھی بابا صاحب ؒ کے سینے میں سے خوشبو کی لپٹیں اٹھتی تھیں اور یہ خوشبو مشک کی ہوتی تھی۔ جب ایسا ہوتا تو میں بابا صاحب ؒ کے مقدس سینے پر سر رکھ کر اس خوشبو کو سونگھتا تھا اور میرے اوپر مستی اور بے خودی کی ایک کیفیت طاری ہوجاتی تھی۔

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

مستقبل کا انکشاف

میرے پیر بھائی، ذکی صاحب حیدر آباد میں فرنیچر کا کام کرتے ہیں۔ ان کی شادی کا مسئلہ درپیش تھا۔ ذکی صاحب کے والد صاحب نامساعد حالات کی بنا پر ابھی شادی کرنا نہیں چاہتے تھے۔ حضور قلندر بابا اولیاء ؒ نے ان سے فرمایا کہ شادی فوراً کردی جائے ورنہ یہ شادی عرص

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

اگلا صفحہ     -پچھلا صفحہ