نہروں کو مئے ناب کی ویراں چھوڑا
نہروں کو مئے ناب کی ویراں چھوڑا پھولوں میں پرندوں کو غزل خواں چھوڑا افتاد طبیعت تھی عجب آدم کی کچھ بس نہ چلا تو باغ رضواں چھوڑا اس آدم یا آدم زاد کی صفات نہ پوچھئے۔ اس نے چمک دمک رکھنے والی شراب کی نہروں کو جنت میں ویران چھوڑ دیا۔ قسم قسم کے پھولوں اور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
ساقی ! ترا مخمور پئے گا سوبار
ساقی ! ترا مخمور پئے گا سوبار گردش میں ہے ساغر تو رہے گا سوبار سو بار جو ٹوٹے تو مجھے کیاغم ہے ! ساغر مری مٹی سے بنے گا سوبار میں اس بات کا غم کیوں کروں کہ ساغر ٹوٹ گیا ہے۔ یہ پیالہ میری ہی ذات سے بنا ہے اور میرا وجود بھی ان ذرّوں سے بنا ہے۔ مجھے مرنے
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
رنگ
خدا نما جہاں نما ہے سلسلہ عظیمیہ قبول شاہ دوجہاںؐ ہے سلسلہ عظیمیہ حسین رہنماملے حسن عظیم برخیاؔ قلندروں کا رنگ ہے سلسلہ عظیمیہ کفر و الحاد کی آندھیاں جب اپنے عروج پر ہوتی ہیں اور ہر طرف گھپ اندھیرے کے سوا کچھ نظر نہیں آتا تو اللہ تعالیٰ اپنی صفت رحمت س
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
قلندر
قبل اس کے ہم حضور قلندر بابا اولیا ؒء کے حالات اور کشف و کرامات پیش کریں مناسب ہے کہ لفظ ’قلندر‘ کی وضاحت کردی جائے تاکہ انکے مقام کا اندازہ ہوجائے اور ان سے وقوع میں آنے والے واقعات سمجھ لینے اور ان پر یقین کر لینے میں ذہن و خیال ، ارادے اور نیّت کو ی
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
کشف وکرامات
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’ میں چھپا ہوا خزانہ تھا، میں نے محبت کے ساتھ مخلوق کو تخلیق کیا تاکہ میں پہچانا جاؤں۔‘‘ پہچاننے کے لئے ضروری تھا کہ مخلوق خالق سے اور خالق کی صفات سے متعارف ہو۔ تعارف کے لئے ضروری ہے کہ درمیان میں ایک ذات ایسی ہو جو تعارف کا
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
صاحب خدمت بزرگ
یہ ۱۹۶۵ کا واقعہ ہے۔ پاک بھارت جنگ اپنی پوری ہولناکیوں کے ساتھ جاری تھی۔ روزانہ بھارتی ریڈیو پر یہ اعلان ہورہا تھا کہ کراچی کے فلاں فلاں علاقوں پر بمباری کی گئی۔ کراچی کے رہنے والوں نے یہ خبربھی سنی کہ لالوکھیت کا ہوائی اڈہ تباہ کردیا گیا ہے۔ لوگوں می
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
زخم کا نشان
رات کے وقت میں حضور بابا صاحب ؒ کی کمر دبا رہا تھا۔ پسلیوں کے اوپر جب ہاتھ پڑا تو حضور بابا صاحب ؒ کو تکلیف محسوس ہوئی۔ کرتا اٹھا کردیکھا تو تقریباً چار پانچ انچ کا زخم تھا۔ میں یہ دیکھ کر بے قرار ہوگیا اور پوچھا کہ یہ کیسا زخم ہے، حضور ؟ فرمایا۔’’ میں
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
اسرارِ الٰہی کا بحر ذخّار
ابدال حق ، سیّدنا و مرشدنا حضور قلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ نہ خود جُبّہ و دستارپوش تھے اور نہ ان کے ہاں بیعت کا سلسلہ مروؔجہ طریقوں سے تھا۔ ان کے ہاں نہ مشیخت کی کوئی کرو فر تھی ، نہ پیری مریدی کا اہتمام۔ بادی ُالنظر میں کون جان سکتا تھا کہ یہ س
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
اک جُرعہ مئے ناب ہے ہر دم میرا
اک جُرعہ مئے ناب ہے ہر دم میرا اک جرعہ مئے ناب ہے عالم میرا مستی و قلندری و گمراہی کیا اک جرعہ مئے ناب ہے محرم میرا بندہ کہتا ہے کہ میرا ہر سانس خالص شراب کے ایک گھونٹ کی مانند ہے اور زیادہ گہرائی میں سوچوں تو میری ساری دنیا ہی خالص شراب کا ایک گھونٹ ن
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
کل روز ازل یہی تھی میری تقدیر
کل روز ازل یہی تھی میری تقدیر ممکن ہو تو پڑھ آج جبیں کی تحریر معذور سمجھ و اعظ ناداں مجھ کو ہیں بادہ و جام سب مشیت کی لکیر اے واعظ! میں جس آقا کا غلام ہوں ، ان کا ارشاد ہے ۔۔۔ قلم لکھ کر خشک ہوگیا۔ آج میری پیشانی پر زندگی کی جو فلم رقصاں ہے وہ میری پید
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
سنگ بنیاد
ابدال حق حسن اخری سید محمد عظیم برخیاؔ حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کے دست کرم سے آپ کے نام نامی اسم گرامی سے منسوب سلسلۂ عالیہ عظیمیہ کی بنیاد ، سیّدناحضورعلیہ الصّلوٰۃوالسّلام کی بارگا ہ اقدس میں شرف قبولیت کے بعد جولائی ۱۹۶۰ ءمیں رکھی گئی۔ ایک روز خواج
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
قلندری سلسلہ
حضرت عبدالعزیز مکّی قلندرؒ سے قلندری (بعض صوفیائے کرام کا خیال ہے کہ حضرت ذوالنون مصریؒ سے قلندری سلسلہ جاری ہوا۔) سلسلہ جاری ہواہے۔ یہ بزرگ حضرت صالح علیہ السّلام کی اولاد میں سے ہیں۔ ان کو جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ظہور کی خوش خبری ملی تو
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ