اوصاف حمیدہ

حضور قلندر بابا اولیاءؒ فطرتاً ذہین، حلیم الطبع، مخلص، شاعر، فلاسفر، وسیع المعلومات، خلیق ، سخن سنج اور پُر مزاح تھے۔جب کوئی ملاقاتی یا دوست آپ کے پاس آتے تو ممکنہ خاطر و مدارات کرتے ، بڑے اطمینان سے اس کی بات سنتے اور مطمئن کردیتے تھے۔ اپنے حلقۂ احباب

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

جِن مرد اور جِن عورتیں

کبھی کبھی یہ دیکھتا تھا کہ حضور بابا جیؒ کے کمرے میں ایک جمّ غفیر ہے۔ جس میں عورتیں اور مرد شامل ہیں۔ بار بار یہ منظر دیکھنے کے بعد میں نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ بابا صاحب ؒ نے فرمایا۔’’یہ سب تمہارے پیر بھائی اور پیر بہنیں ہیں۔‘‘ کافی عرصے بعد اس راز

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

کراچی سے تھائی لینڈ میں علاج

جناب بی زمان صاحب (ریٹائرڈ ڈپٹی سکریٹری ، فنانس) کا بیان ہے کہ تھائی لینڈ میں ان کی بیگم صاحبہ کو خون دینے کی نوبت پیش آئی ۔ زمان صاحب نے حضور قلندر بابااولیاء ؒ کی طرف متوجہ ہوکر عرض کیا ’’ حضور! بیگم کی طبیعت بہت خراب ہے۔ ڈاکٹرمایوس نظر آرہے ہیں۔‘‘ ا

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

زمان ماضی ہے

ایک نشست میں حضور باباصاحب رحمتہ اللہ علیہ نے زمانیت اور مکانیت کی حقیقی طرزوں پر روحانی نقطۂ نظر سے روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا۔ ’’ ہر تخلیق دو (۲) رخوں کی شکل و صورت میں وجود رکھتی ہے ۔ چنانچہ زندگی کے بھی دو رخ ہیں ۔ ایک وسیع تررخ (لاشعور) اور دوسرا محد

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

اک لفظ تھا ، اک لفظ سے افسانہ ہوا

اک لفظ تھا ، اک لفظ سے افسانہ ہوا اک شہر تھا، اک شہر سے ویرانہ ہوا گردوں نے ہزار عکس ڈالے ہیں عظیمؔ میں خاک ہوا، خاک سے پیمانہ ہوا اللہ تعالیٰ کی عظمت کا اندازہ کون کرسکتا ہے۔ ایک لفظ میں ساری کائنات کو سمو دیا ہے ۔ اس لفظ میں اربوں ، کھربوں بلکہ ان گن

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

خانقاہ عظیمیہ

علم و فضل کے اداروں کا جائزہ لیتے ہوئے ہمیں صوفیاء کے مراکز کو بھی پیش نظر رکھنا چاہیٔے۔ ان مراکز کو زاویہ یا خانقاہ کہا جاتا ہے۔ اسلام کی ابتدائی صدیوں میں یہ مراکز توقع کے مطابق صوفیوں کے اجتماعات کے مقام تھے جہاں وہ جمع ہوکر مراقبہ اور دیگر روحانی ر

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

انتساب

اس نوجوان نسل کے نام جو اَبدالِ حق،قلندر بابا اولیاء ؒ کی ’’نسبتِ فیضان‘‘ سے نوعِ انسانی کو سکون و راحت سے آشنا کرکے اس کے اوپر سے خوف اور غم کے دبیز سائے ختم کردے گی۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر انسان اپنا ازلی شرف حاصل کرکے جنت میں داخل ہوجائے گا۔

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

عظمت

ایک مرتبہ لیٹر پیڈ (LETTER PAD) پر نام چھپوانے کے لئے حضور بابا صاحب ؒ سے اجازت طلب کی۔ حسن اُخریٰ سیّد محمد عظیم برخیاؔ، لکھ کر خدمت میں پیش کیا گیا۔ حضور بابا صاحب ؒ نے لفظ ’سیّد‘ پر دائرہ بنادیااور فرمایا کہ نام کے ساتھ یہ نہ لکھا جائے۔ عرض کیا گیا

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

پیش گوئی

اللہ تعالیٰ کے نظام ہائے تکوین سے متعلق گفتگو کے دوران ایک مرتبہ حضور بابا صاحب ؒ نے ایک بچہ کی ولادت کی پیشنگوئی کی جس کو جون ۱۹۶۰ ؁ میں پیدا ہونا تھا۔ جون ۱۹۶۰ ؁ کی تاریخ آئی تو میں نے دوبارہ استفسار کیا ، جس کے جواب میں مجھے بتایا گیا کہ وہ بچہ عالم

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

ایک لاکھ روپے خرچ ہوگئے

ایک صاحب ، خدا انہیں عریق رحمت کرے، اقبال محمد صاحب کے۔ ڈی ۔ اے (K.D.A) میں ڈپٹی سکریٹری تھے۔ان کے ایک دوست کے بچے سے قتل ہوگیا۔ اقبال صاحب اپنے دوست کے ساتھ حضور بابا صاحب ؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ تفصیلی حالات سن کر حضور بابا صاحب ؒ نے فرمایا کہ میں ا

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

ماضی اور مستقبل

اس کے بعد خواب کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: مطالعہ کی دوسری طرزوہ ہے جو خواب میں کام کرتی ہے۔ ایک شخص خواب میں دیکھتا ہے کہ وہ ابھی لندن ؔ میں ہے اور ایک لمحے بعد دیکھتا ہے کہ وہ کراچی میں ہے۔ یہ بات ذہن کی اس واردات سے متعلق ہے جس کا نام غیر متواتر زمان

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

معلوم نہیں کہاں سے آنا ہے مرا

معلوم نہیں کہاں سے آنا ہے مرا معلوم نہیں کہاں پہ جانا ہے مرا یہ علم کہ کچھ علم نہیں ہے مجھ کو کیا علم کہ کھونا ہے کہ پانا ہے مرا یہ نہیں معلوم کہ کہاں سے آیا ہوں اور نہ ہی یہ معلوم ہے کہ منزل کہاں ہے۔ ایسا علم جس کو نہ تو کھو جانے کا علم ہو اور نہ ہی ک

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

اگلا صفحہ     -پچھلا صفحہ