نہروں کو مئے ناب کی ویراں چھوڑا
نہروں کو مئے ناب کی ویراں چھوڑا پھولوں میں پرندوں کو غزل خواں چھوڑا افتاد طبیعت تھی عجب آدم کی کچھ بس نہ چلا تو باغ رضواں چھوڑا اس آدم یا آدم زاد کی صفات نہ پوچھئے۔ اس نے چمک دمک رکھنے والی شراب کی نہروں کو جنت میں ویران چھوڑ دیا۔ قسم قسم کے پھولوں اور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
اک جُرعہ مئے ناب ہے ہر دم میرا
اک جُرعہ مئے ناب ہے ہر دم میرا اک جرعہ مئے ناب ہے عالم میرا مستی و قلندری و گمراہی کیا اک جرعہ مئے ناب ہے محرم میرا بندہ کہتا ہے کہ میرا ہر سانس خالص شراب کے ایک گھونٹ کی مانند ہے اور زیادہ گہرائی میں سوچوں تو میری ساری دنیا ہی خالص شراب کا ایک گھونٹ ن
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
حق یہ ہے کہ بیخودی خودی سے بہتر
حق یہ ہے کہ بیخودی خودی سے بہتر حق یہ ہے کہ موت زندگی سے بہتر البتہ عدم کے راز ہیں سر بستہ لیکن یہ کمی ہے ہر کمی سے بہتر دنیا میں ہر وقت اللہ کے ایسے بندے موجود رہتے ہیں جو شہود اور باطنی نعمتوں سے مالا مال ہوتے ہیں ۔ جب وہ دنیا میں اکثریت کے طرز عمل ک
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
جس وقت کہ تن جاں سے جدا ٹھیر یگا
جس وقت کہ تن جاں سے جدا ٹھیر یگا دوگز ہی زمین میں تو جا ٹھیر یگا دوچارہی روز میں تو ہوگا غائب آکر کوئی ا و ر اس جگہ ٹھیر یگا جب قدرت کے حکم سے اس بدن سے روح کو الگ کردیا جائے گا تو اس بدن کا ٹھکا نا صرف دوگز زمین کا ٹکڑا ہوگا (وہ بھی اس کے لئے جسے میسر
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
جبتک کہ ہے چاندنی میں ٹھنڈک کی لکیر
جبتک کہ ہے چاندنی میں ٹھنڈک کی لکیر جبتک کہ لکیر میں ہے خم کی تصویر جبتک کہ شب مہ کا ورق ہے روشن ساقی نے کیا ہے مجھے ساغر میں اسیر حضور باباصاحب ؒ چاند کو خُم سے تشبیہ دیتے ہیں ۔ جس طرح خُم میں شراب بھر ی ہوئی ہوتی ہے اسی طرح چاند میں ٹھنڈی اور مسحور ک
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
پتھر کا زمانہ بھی ہے پتھر میں اسیر
پتھر کا زمانہ بھی ہے پتھر میں اسیر پتھر میں ہے اس دور کی زندہ تصویر پتھر کے زمانے میں جو انساں تھا عظیم ؔ وہ بھی تھا ہماری ہی طرح کا دلگیر انسانی تاریخ کے تمام ادواربشمول ماضی اور مستقبل لوح محفوظ پر نقش ہیں۔ کائنات کا ہرذرّہ اسی نقش کی تفصیلی تصویر ہے
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
اک جُرعہ مئے ناب ہے کیا پائے گا
اک جُرعہ مئے ناب ہے کیا پائے گا اتنی سی کمی سے کیا فرق آئے گا ساقی مجھے اب مفت پلا کیا معلوم یہ سانس جو آگیا ہے پھر آئے گا پابند زندگی کی حقیقت شراب کے ایک گھونٹ کی ہے۔ مل گیا تو اور نہ بھی ملا تو کیا فرق پڑتا ہے۔ مجھے تو معرفت کی وہ شراب چاہیئے جس کا
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
مٹی سے نکلتے ہیں پرندے اڑ کر
مٹی سے نکلتے ہیں پرندے اڑ کر دنیا کی فضا دیکھتے ہیں مڑ مڑ کر مٹی کی کشش سے اب کہاں جائینگے مٹی نے انہیں دیکھ لیا ہے مڑ کر تمام جاندار مٹی سے بنے ہوئے ہیں ۔ مٹی سے مراد روشنیوں کا وہ خلط ملط ہے جس میں تمام رنگ موجود ہیں۔ اسے کل رنگ روشنی بھی کہاجاتا ہے۔
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
ماتھے پہ عیاں تھی روشنی کی محراب
ماتھے پہ عیاں تھی روشنی کی محراب رخسارولب جن کے تھے گوہر نایاب مٹی نے انہیں بدل دیا مٹی میں کتنے ہوئے دفن آفتاب و مہتاب جن لوگوں کی پیشانی روشن تھی اور ماتھے پر سجدوں کا نشان تھا اور ان کے چہرے چمک دمک سے معمور تھے۔ جب انہیں مٹی میں دفن کیا گیا تو مٹی
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
معلوم ہے تجھ کو زند گانی کا راز ؟
معلوم ہے تجھ کو زند گانی کا راز ؟ مٹی سے یہاں بن کے اڑا ہے شہباز اس کے پروپرزے تو یہی ذرّے ہیں البتہ کہ صناّع ہے اس کا دمساز اے آدم ! کیا تجھے معلوم ہے کہ تیری زندگی کے اندر کون سے فارمولے کام کررہے ہیں ؟ دنیا میں ہر چیز کی ساخت مٹی سے عمل میں آئی ہے۔
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
جو شاہ کئی ملک سے لیتے تھے خراج
جو شاہ کئی ملک سے لیتے تھے خراج معلوم نہیں کہاں ہیں ان کے سرو تاج البتہ یہ افواہ ہے عالم میں عظیم ؔ ابتک ہیں غبار زرد ان کی افواج سکندرؔ و داراؔ، شدادؔ و نمرودؔ، فراعین اور بڑے بڑے بادشاہ جن کی ہیبت و بربریت کا یہ عالم تھا کہ لوگ ان کے نام سے لرزتے تھے
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
مٹی کی لکیریں ہیں جو لیتی ہیں سانس
مٹی کی لکیریں ہیں جو لیتی ہیں سانس جاگیر ہےپاس ان کے فقط ایک قیاس ٹکڑے جو ہیں قیاس کے ہیں ، مفروضہ ہیں ان ٹکڑوں کا نام ہم نے رکھا ہے حواس ہمارے اطراف میں بکھرے ہوئے مختلف جاندار مٹی کی بنی ہوئی وہ مختلف تصویریں ہیں جو سانس لیتی ہیں۔ان کی زندگی کا سارا
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
