دائرہ احباب
یوں تو قلندر بابا کے دوستوں اور احترام کرنے والوں کا دائرہ بہت وسیع تھا خادم کے ماسوا آپ کے مخصوص احباب جناب سید رحیم اللہ قابؔل صاحب گلاوٹھی۔ شفیق احمد صاحب۔ محمّد مبین صاحب برنی۔ منشی عبدالقدیر صاحب شوؔخ برنی۔ ماسٹر سید فضل الرحمن صاحب فضؔل برنی۔ حبی
مصنف : سید نثارعلی بخاری صاحب
حوالہ : کلام عارف
منظوم فراق نامہ
حضور قلندر بابا اولیاؒء اور سید نثار علی بخاری صاحب کے درمیان محبت اور انسیت کی گہرائی کی ہلکی سی جھلک حضور بابا صاحبؒ کے اس منظوم فراق نامہ میں دیکھی جا سکتی ہے جو آپ نے اپنے مہربان زندگانی اور یار جانی سید نثار علی بخاری کے نام اپنے قیام باغپت (یو۔ پ
مصنف : سید نثارعلی بخاری صاحب
حوالہ : کلام عارف
شوق
قلندر بابا کو کبھی کسی کھیل سے دلچسپی نہیں رہی۔ مدت العمر میں پنجہ لڑانے اور اور شطرنج کھیلنے کا شوق ہوا۔ پنجہ لڑانے کی بڑی مہارت تھی اور شطرنج بھی اچھی کھیلتے تھے لیکن یہ دونوں شوق بالکل ترک کر دئے۔اور صرف شعر و سخن۔ حضرات اولیاء اللہ کے تذکرے اور مخت
مصنف : سید نثارعلی بخاری صاحب
حوالہ : کلام عارف
ساقی ترے میکدے میں اتنی بیداد
ساقی ترے میکدے میں اتنی بیداد روزوں میں ہوا سارا مہینہ برباد اس باب میں ہے پیر مغاں کا ارشاد گر بادہ نہ ہاتھ آئے تو آتی ہے باد اے خدا! تیرے میکدے میں یہ کیسی بیداد ہے کہ سارے مہینے روزے رکھنے کے بعد بھی ہمیں معرفت کی شراب نہیں ملی جب کہ خود تیرا فرمان
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ بات مگر بھول گیا ہے ساغر
یہ بات مگر بھول گیا ہے ساغر انسان کی مٹی سے بنا ہے ساغر سوبار بنا ہے بن کے ٹوٹا ہے عظیم کتنی ہی شکستوں کی صدا ہے ساغر مورتیں ہمیں پکار پکار کر کہہ رہی ہیں ۔ اے آدم زاد ! تو کیوں خود فراموشی کے جال میں گرفتار ہے ؟ یہ سب مٹی ہے جو ٹوٹ کر، بکھر کر، ریزہ ر
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
ساقی ! ترا مخمور پئے گا سوبار
ساقی ! ترا مخمور پئے گا سوبار گردش میں ہے ساغر تو رہے گا سوبار سو بار جو ٹوٹے تو مجھے کیاغم ہے ! ساغر مری مٹی سے بنے گا سوبار میں اس بات کا غم کیوں کروں کہ ساغر ٹوٹ گیا ہے۔ یہ پیالہ میری ہی ذات سے بنا ہے اور میرا وجود بھی ان ذرّوں سے بنا ہے۔ مجھے مرنے
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
ساقی ترے قدموں میں گزرنی ہے عمر
ساقی ترے قدموں میں گزرنی ہے عمر پینے کے سوا کیا مجھے کرنی ہے عمر پانی کی طرح آج پلادے بادہ پانی کی طرح کل تو بکھرنی ہے عمر حضور قلندر بابا اولیا ٗ ؒ اس رباعی میں فرماتے ہیں کہ عارفوں کے نزدیک زندگی کا مقصد صرف شراب معرفت کی لذتوں سے بہرہ در ہونا ہے یا
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
محرم نہیں راز کا وگر نہ کہتا
محرم نہیں راز کاوگر نہ کہتا اچھا تھا کہ اک ذرّہ ہی آدم رہتا ذرّہ سے چلا، چل کر اجل تک پہنچا مٹی کی جفائیں یہ کہاں تک سہتا آدمی قدرت کے راز، وجہ تخلیق اور تمام باتوں سے محض نابلد ہے۔ زمین کا ہر ذرّہ آدم کی تصویر کا عکس ہے۔ لیکن یہی ایک ذرّہ جب مشکّل اور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
حق یہ ہے کہ بیخودی خودی سے بہتر
حق یہ ہے کہ بیخودی خودی سے بہتر حق یہ ہے کہ موت زندگی سے بہتر البتہ عدم کے راز ہیں سر بستہ لیکن یہ کمی ہے ہر کمی سے بہتر دنیا میں ہر وقت اللہ کے ایسے بندے موجود رہتے ہیں جو شہود اور باطنی نعمتوں سے مالا مال ہوتے ہیں ۔ جب وہ دنیا میں اکثریت کے طرز عمل ک
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
اک لفظ تھا ، اک لفظ سے افسانہ ہوا
اک لفظ تھا ، اک لفظ سے افسانہ ہوا اک شہر تھا، اک شہر سے ویرانہ ہوا گردوں نے ہزار عکس ڈالے ہیں عظیمؔ میں خاک ہوا، خاک سے پیمانہ ہوا اللہ تعالیٰ کی عظمت کا اندازہ کون کرسکتا ہے۔ ایک لفظ میں ساری کائنات کو سمو دیا ہے ۔ اس لفظ میں اربوں ، کھربوں بلکہ ان گن
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
جبتک کہ ہے چاندنی میں ٹھنڈک کی لکیر
جبتک کہ ہے چاندنی میں ٹھنڈک کی لکیر جبتک کہ لکیر میں ہے خم کی تصویر جبتک کہ شب مہ کا ورق ہے روشن ساقی نے کیا ہے مجھے ساغر میں اسیر حضور باباصاحب ؒ چاند کو خُم سے تشبیہ دیتے ہیں ۔ جس طرح خُم میں شراب بھر ی ہوئی ہوتی ہے اسی طرح چاند میں ٹھنڈی اور مسحور ک
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
معلوم نہیں کہاں سے آنا ہے مرا
معلوم نہیں کہاں سے آنا ہے مرا معلوم نہیں کہاں پہ جانا ہے مرا یہ علم کہ کچھ علم نہیں ہے مجھ کو کیا علم کہ کھونا ہے کہ پانا ہے مرا یہ نہیں معلوم کہ کہاں سے آیا ہوں اور نہ ہی یہ معلوم ہے کہ منزل کہاں ہے۔ ایسا علم جس کو نہ تو کھو جانے کا علم ہو اور نہ ہی ک
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
