گونگی بہری لڑکی

حضور باباصاحب ؒ کی خدمت میں ایک لڑکی کو پیش کیا گیا جو پیدائشی طور پر گونگی اور بہری تھی۔ جن لوگوں نے حضور قلندر بابا اولیاءؒ کو قریب سے دیکھا ہے وہ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کے مزاج میں احتیاط بہت تھی اور وہ کرامات سے طبعاً گریز فرماتے تھے۔ اس د

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

سٹّہ کا نمبر

میرے ایک بہت عزیز دوست نے اصرار کرکے مجھے اس بات پر مجبور کیا کہ میں انہیں سٹّہ کا نمبر بتادوں ۔ رات کو اسباق سے فارغ ہونے کے بعد میں نے استخارے کی وہ دعا پڑھی جس سے بیداری میں حالات منکشف ہوجاتے ہیں ۔ دیکھا کہ ایک پردہ ہے جیسے سنیما کی اسکرین (SCREEN)

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

جاپان کی سند

سلسلۂ عظیمیہ کے صاحب دل اور صاحب مقام بزرگ ڈاکٹر عبدالقادر صاحب جب حضور قلندر بابا اولیاءؒکی خدمت میں پہلی بار حاضر ہوئے تو ان کے پیش نظر دوباتیں تھیں۔ ایک یہ کہ جاپان جاکر ٹریننگ حاصل کریں اور وولن اسپننگ ماسٹر (WOOLLEN SPINNING MASTER) کا ڈپلوما حاصل

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

موسلادھار بارش

حضورقلندر بابا اولیاء ؒ کا معمول تھا کہ ہفتے کے روز شام کے وقت وہ اپنے گھر جاتے تھے اور اتوار کی شام واپس تشریف لے آتے تھے۔ ایک مرتبہ اتوار کے روز مغرب سے کچھ پہلے بارش شروع ہوگئی ، شدید اور موسلادھار بارش۔ میں نے یہ سوچ کر کہ بارش بہت تیز ہے اور حضور

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

بیوی بچوں کی نگہداشت

اسی طرح کا ایک واقعہ یہ ہے کہ میرے ایک دوست مولوی صاحب نے مجھ سے اصرار کیا کہ میرے اوپر توجہ کی جائے۔ اگر کوئی مجھے دماغی نقصان پہنچے تو اس کی کوئی ذمّہ داری آپ کے اوپر نہیں ہوگی۔ میں نے نادانی میں ان سے وعدہ کرلیا۔ صبح فجر کی اذان کے وقت جب میں ان کی

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

اٹھارہ سال کے بعد

ڈاکٹر صاحب کا دوسرا مسئلہ شادی تھا ۔جس لڑکی سے ڈاکٹر صاحب شادی کرنا چاہتے تھے وہ ہندوستان میں تھی۔ تقسیم کے بعد یہ پتہ نہیں چل سکا کہ وہ کہاں ہے۔ اٹھارہ(۱۸)سال کے طویل انتظار کے بعد ان صاحب کا خط موصول ہوا۔ خط لے کر یہ بزرگ عثمان آباد ، لارنس روڈ والے

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

میں نے ٹوکری اٹھائی

ایک رات تقریباً ساڑھے گیارہ بجے کا وقت تھا کہ بابا صاحب ؒ نے ارشاد فرمایا ۔’’مچھلی مل جائے گی؟‘‘ میں نے عرض کیا۔’’حضور ! ساڑھے گیارہ بجے ہیں ۔ میں کوشش کرتا ہوں کسی ہوٹل میں ضرور ملے گی۔‘‘ بابا صاحب ؒ نے فرمایا۔’’نہیں ، ہوٹل کی پکی ہوئی مچھلی میں نہیں

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

نیلم کی انگوٹھی

مجھے اپنے بابا جی قبلہؒ پر اتنا ناز تھا کہ شاید کسی کو ہو۔ جتنا یہ غلام ہمراز تھا، شاید کوئی نہ ہو۔ لطف و عنایت کی بارش جتنی اس عاجزومسکین پر فرماتے تھے، وہ خیال و تصور اور اظہار وبیان سے بالا ہے۔ ایک روز میں نے اس خواہش کا اظہا ر کیا کہ میں انگوٹھی پہ

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

خون ہی خون

ایک رات دروازے پر دستک ہوئی۔ دروازہ کھولاتو دیکھا کہ دو صاحبان کھڑے ہیں اور حضور قلندر بابا اولیاءؒ سے ملاقات کے خواہش مند ہیں۔ میں نے اس سے عرض کیا کہ اس وقت حضور بابا صاحب ؒ سے ملاقات ممکن نہیں ہے۔ رات زیادہ ہوگئی ہے۔ میرے یہ کہنے پر ایک صاحب نے اپنا

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

مہر کی رقم

میرا نکاح ڈھاکہ، سابق مشرقی پاکستان میں ہوا تھا۔ نکاح کے وقت مہر کے مسئلے پر اختلاف ہوگیا۔ سسرال والوں کا کہنا یہ تھا کہ مہر کی رقم زیادہ ہونی چاہئے۔ میں اس بات پر بضد تھا کہ مہر کی رقم اتنی ہونی چاہئے جو میں ادا کر سکوں ۔ جب فریقین کسی نتیجے پر پہنچنے

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

قلندر کی نماز

ایک روز حضور قلندر بابا اولیاءؒ کی خدمت میں عرض کیا۔’’ حضور ! کیا آپ کو نماز میں مزہ آتا ہے؟ فرمایا ۔ ’’ہاں!‘‘ میں نے عرض کیا۔’’ مجھے تو کبھی پتہ نہ چلا کہ میں کیا کررہا ہوں۔ بہت کوشش کرتا ہوں کہ خیالات ایک نقطہ پر مرکوز ہوجائیں مگر ذراسی دیر کے لئے کا

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

خواجہ غریب نواز ؒ اور حضرت بوعلی شاہ قلندر ؒ

جس زمانے میں حضور قلندر بابا اولیاءؒ رسالہ نقّاد، کراچی میں کام کرتے تھے، میرا یہ معمول تھا کہ شام کو چھٹی کے وقت حاضر خدمت ہوتا اور حضور باباصاحب قبلہؒ کو اپنے ساتھ لے کر نقّاد کے دفتر سے کچھ دور رتنؔ تالاب پر واقع اپنے جھونپٹرے میں لے جاتا۔ وہاں ایک

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

حوالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

اگلا صفحہ     -پچھلا صفحہ