بلڈ پریشر
مئی کی شدید گرمیوں میں دروازے پر دستک ہوئی۔ دروازہ کھولا تو ایک صاحب باہر کھڑے تھے۔ جن کا چہرہ سرخ ہورہا تھا اور سانس پھولی ہوئی تھی۔ انہیں فوراً اندر لا کر بٹھایا۔ جب کچھ اوسان بحال ہوئے تو پانی پلایا اور آنے کی وجہ دریافت کی تو بتانے لگے کہ میں مقامی کالج میں کیمسٹری کا پروفیسر ہوں اور بیمار ہوں۔ چاہتا ہوں کوئی اچھا مشورہ لے لوں۔
پروفیسر صاحب کو بابا صاحبؒ سے ملوایا گیا تو بتانے لگے ایک مرتبہ مجھے دل کا دورہ پڑ چکا ہے اور مستقل بلڈ پریشر رہتا ہے۔ چل پھر لیتا ہوں یا پڑھانے کے بعد بلڈ پریشر ہائی ہوجاتا ہے اور کھانا نہ کھاؤں تو بلڈ پریشر لو ہوجاتا ہے۔ گھٹن اور گرمی میں سانس اکھڑنے لگتی ہے اور دل پھڑکتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
ایلوپیتھی علاج کروا رہا ہوں مگر مستقل فائدہ نہیں ہورہا۔ علاج اتنا مہنگا ہے کہ سب پیسے خرچ ہوجاتے ہیں بہت پریشان ہوں۔
بابا صاحبؒ نے پروفیسر صاحب کو جو علاج تجویز کیا وہ بہت ہی سادہ تھا ، علاج کے طور پر بتایا کہ ” تربوز کے تازہ بیج روزانہ صبح کو تین تولہ کھائیں۔” اس علاج سے پروفیسر صاحب کا بلڈ پریشر بھی نارمل رہنے لگا اور دوائیں بھی کم ہوگئیں۔
مصنف : مشعل رحیم
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : روحانی ڈائجسٹ جنوری ۲۰۰۱ِِ