زمرہ جات: تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ - یاد عظیمؒ - یادداشت

محترم نسیم احمد صاحب

میں 1977ء سے حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کو جانتا ہوں۔ اور ان سے ملاقات میں ہوں۔ عظیمی صاحب کے ذریعے بابا صاحبؒ کا غائبانہ تعارف تھا۔ ان دنوں عظیمی صاحب تقریباً روز صبح بابا صاحب کے پاس جایا کرتے تھے اور میں شام کو عظیمی صاحب کے پاس آیا کرتا تھا۔ اکثر ان سے بابا صاحب کے متعلق بات ہوتی تو انہوں نے کہا کہ کبھی آپ کو بھی لے جائیں گے۔ ایک روز عظیمی صاحب کہنے لگے کہ چلیں آپ کو بابا صاحب سے ملوا کر لاتے ہیں۔
میں ان کے ساتھ حیدری بابا صاحب کی رہائش گاہ پر گیا۔ بابا صاحب سے ملاقات ہوئی ، انہوں نے سر پر ہاتھ رکھا۔ اس وقت ان کے چہرے پر جو مسکراہٹ تھی میں اسے بیان نہیں کرسکتا۔ اس قدر شفقت اور اتنی محبت تھی اس میں کہ آج بھی میرے ذہن پر اس کا بہت گہرا Impression ہے۔
انہوں نے عظیمی صاحب سے فرمایا … ” چائے ، نسیم صاحب کے لئے ” مجھے بڑی شرم آئی کہ خدمت تو ہمیں ان کی کرنی چاہیئے۔

اس ملاقات کے دوران میں نے ان سے سوال کیا کہ تصوف کسے کہتے ہیں۔
بابا صاحب نے جواب دیا … ” ایسا نور باطن ، ایسا خالص ضمیر ، جس میں آلائش قطعاً نہ ہو۔ ” ان کے ذہن کی خوبی تھی کہ سوال کرنے والے کی ذہنی سطح کو سامنے رکھ کر جواب دیا کرتے تھے۔

نسیم صاحب کا پامسٹری کی فیلڈ میں اچھا خاصا علم ہے۔ جب ان سے بابا صاحب کے ہاتھوں کی لکیروں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ جب میں بابا صاحب سے ملنے گیا تو میری نشست اس طرح تھی کہ میں بآسانی بابا صاحب کے دونوں ہاتھوں کو دیکھ سکتا تھا اور بابا صاحب نے بھی دونوں ہاتھوں کو اس انداز میں پھیلا کر رکھ دیا کہ میں بآسانی ان کے ہاتھوں کی لکیروں کو دیکھ رہا تھا۔ اس وقت تو میرے ذہن میں نہیں آیا لیکن اب آتا ہے کہ اس دن خاص طور سے انہوں نے ہاتھوں کو میرے سامنے رکھا ورنہ اس نشست میں نہیں بیٹھا جاتا کہ آپ دونوں ہاتھوں کو پھیلا کر بیٹھیں۔ پامسٹری میں بہت سی چیزیں ہوتی ہیں ، مسٹری کراس Mystery Cross ہوتے ہیں۔ سب سے اہم Brain Line ہوتی ہے۔ بابا صاحب کے ہاتھ جیسی برین لائن میں نے آج تک نہیں دیکھی۔ بابا صاحب کی برین لائن ہاتھ کی پشت کے وسط تک تھی۔ جو ظاہر کرتی تھی کہ ان کا Extra Ordinary ذہن تھا۔ انگلیوں کی ایک ساخت ہوتی ہے۔ اس میں کچھ گرہیں ہوتی ہیں۔ یہ گرہیں سوچ کی علامت ، تفکر اور سوچ کی گہرائی کے بارے میں بتاتی ہیں۔ بابا صاحب کی انگلیاں بتاتی تھیں کہ بہت اعلیٰ درجے کے منتظم ہیں۔ روحانی آدمی ہیں۔ کام لینے کی صلاحیت اور انتظامی امور میں عبور حاصل ہے۔ ہاتھ کی لکیریں جتنی گہری ہوں گی ذہن میں بھی اتنی ہی گہرائی ہوتی ہے۔ میں نے ان کے ہاتھ میں بہت گہری اور چند لکیریں دیکھیں ہیں چند لکیروں کا مطلب ہوتا ہے کہ ذہن صاف ستھرا اور مطمئن اور پرسکون ہے۔ ان کے ہاتھ کی ساخت چوکور تھی۔ یعنی عملیت پسند Practical ہیں۔جن آدمیوں کے ہاتھ پر مسٹری کراس ہوتا ہے ، وہ جس شعبے میں بھی ہوتے ہیں کلیدی پوسٹ پر ہوتے ہیں۔ اور یہ لاکھوں کے ہاتھ میں کسی ایک میں ہوتا ہے۔ اسی لئے پامسٹری کی عام کتابوں میں اس کا تذکره بھی کم ہے۔ میں نے بابا صاحب کے ہاتھ پر یہ کراس دیکھا ہے۔

مصنف : شہزاد احمد قریشی

⁠⁠⁠حوالۂِ کتاب یا رسالہ : روحانی ڈائجسٹ جنوری ۱۹۹۷ِِ

اس سلسلے کے تمام مضامین :

یاد عظیمؒ