اس بات پر سب غور کریں گے شاید
اس بات پر سب غور کریں گے شاید
آہیں بھی وہ دوچار بھریں گے شاید
ہے ایک ہی بات اسمیں پانی ہوکہ مئے
ہم ٹوٹ کے ساغر ہی بنیں گے شاید
پانی اور مئے کوئی الگ الگ چیز نہیں ہے ۔ پانی ہو یا شراب دونوں ایک ہی فارمولے کے تحت وجود میں آتے ہیں ۔ فرق صرف اتنا ہے کہ پانی میں تخلیقی فارمولے براہ رست کام کررہے ہیں اور شراب براہ راست تخلیقی فارمولوں میں کچھ رد و بدل کے ساتھ بنتی ہے۔ شراب کے نام پر لوگ جھگڑتے ہیں ۔ آخر وہ کیوں ان رموزو نکات پر غور نہیں کرتے۔۔۔ ۔ شراب بھی مٹی ہے، ساغر بھی مٹی ہے ، ہم خود مٹی ہیں ۔ ہم ٹوٹ کر بکھر جائیں گے تو ہماری مٹی سے پھر ساغر بن جائے گا۔ کیوں کہ تخلیق کا عمل جاری و ساری ہے۔
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 139 سے 140تک ہے۔