زمرہ جات: تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

خانواَدۂ سلاسل

سلسلہ عالیہ عظیمیہ جذب و سلوک دونوں روحانی شعبوں پر محیط ہے ۔ امام سلسلہ عظیمیہ ، ابدال حق، سیّدنا و مرشد حسن اخریٰ محمد عظیم برخیاؔ المعروف حضور قلندربابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ خصوصاً اکیس (۲۱) سلاسل طریقت کے مربی و مشفی ہیں اور حسب ذیل گیارہ سلاسل عالیہ کے خانوادہ ٭ ہیں۔
قلندریہ : امام سلسلہ حضرت ذوالنون مصری ؒ
نوریہ : امام سلسلہ حضرت امام موسیٰ کاظم رضا
چشتیہ : امام سلسلہ حضرت ممشاد دینوری ؒ
نقشبندیہ : امام سلسلہ حضرت شیخ بہاء الحق نقشبند خواجہ باقی باللہ ؒ
سہروردیہ : امام سلسلہ حضرت ابو القاہر ؒ
قادریہ : امام سلسلہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ
طیفوریہ : امام سلسلہ حضرت با یزید بسطامی ؒ
جنیدیہ : امام سلسلہ حضرت ابو القاسم جنید بغدادی ؒ
ملامتیہ : امام سلسلہ حضرت ذوالنون مصری ؒ
فردوسیہ : امام سلسلہ حضرت نجم الدین کبریٰ ؒ
تاجیہ : امام سلسلہ حضرت محمد صغریٰ تاج الدین ؒ
سلسلہ عظیمیہ میں طالب کو اسی روحانی رنگ میں رنگا جاتا ہے جس رنگ میں اس کی افتاد طبع ہے۔
سلسلہ عالیہ عظیمیہ مین روایتی پیری مریدی نہیں ہے۔ نہ جبہ و دستار ہے نہ منبر و محراب ۔ اگر کسی طالب کو در عظیم سے کچھ لینا ہے تو اس کے لئے خلوص اور طلب علم کے لئے ذوق و شوق کا ہونا کافی ہے۔
٭ وہ شیخ یا صاحب ولایت جسے امام سلسلہ نے اپنا ذہن منتقل کردیا ہو اسے خانوادہ کہتے ہیں ۔

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

⁠⁠⁠حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 167 سے 169تک ہے۔

اس سلسلے کے تمام مضامین :

تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
    ِانتساب ، ِ1 – پیش رس ، ِ2 – حالات زندگی ، ِ3 – قلندر ، ِ4 – قلندری سلسلہ ، ِ5 – تعارف ، ِ6 – جائے پیدائش ، ِ7 – تعلیم و تربیت ، ِ8 – روحانی تربیت ، ِ9 – درونِ خانہ ، ِ10 – روزگار ، ِ11 – بیعت ، ِ12 – مقام ولایت ، ِ13 – اخلاق حسنہ ، ِ14 – بچپن اور شباب ، ِ15 – اوصاف حمیدہ ، ِ16 – عظمت ، ِ17 – صلبی اولاد ، ِ18 – تصنیفات ، ِ19 – کشف وکرامات ، ِ20 – کبوتر زندہ ہوگیا ، ِ21 – گونگی بہری لڑکی ، ِ22 – موسلادھار بارش ، ِ23 – میں نے ٹوکری اٹھائی ، ِ24 – مہر کی رقم ، ِ25 – فرشتے ، ِ26 – مشک کی خوشبو ، ِ27 – ایثار و محبت ، ِ28 – چولستان کا جنگل ، ِ29 – ہر شئے میں اللہ نظر آتا ہے ، ِ30 – زمین پر بٹھادو ، ِ31 – جِن مرد اور جِن عورتیں ، ِ32 – پیش گوئی ، ِ33 – درخت بھی باتیں کرتے ہیں ، ِ34 – لعل شہباز قلندر ؒ ، ِ35 – صاحب خدمت بزرگ ، ِ36 – فرشتے حفاظت کرتے ہیں ، ِ37 – سٹّہ کا نمبر ، ِ38 – بیوی بچوں کی نگہداشت ، ِ39 – نیلم کی انگوٹھی ، ِ40 – قلندر کی نماز ، ِ41 – وراثتِ علم لدنّی ، ِ42 – مستقبل کا انکشاف ، ِ43 – اولیاء اللہ کے پچیس جسم ہوتے ہیں ، ِ44 – فرائڈ اور لی بی ڈو ، ِ45 – جسم مثالی یا AURA ، ِ46 – آپریشن سے نجات ، ِ47 – کراچی سے تھائی لینڈ میں علاج ، ِ48 – ایک لاکھ روپے خرچ ہوگئے ، ِ49 – پولیو کا علاج ، ِ50 – ٹوپی غائب اور جنات حاضر ، ِ51 – زخم کا نشان ، ِ52 – بارش کا قطرہ موتی بن گیا ، ِ53 – جاپان کی سند ، ِ54 – اٹھارہ سال کے بعد ، ِ55 – خون ہی خون ، ِ56 – خواجہ غریب نواز ؒ اور حضرت بوعلی شاہ قلندر ؒ ، ِ57 – شاہ عبدالطیف بھٹائیؒ ، ِ58 – میٹھا پانی کڑوا ہوگیا ، ِ59 – پیٹ میں رسولی کا روحانی علاج ، ِ60 – خرقِ عادت یا کرامت ، ِ61 – ارشادات ، ِ62 – انسان کا شعوری تجربہ ، ِ63 – زمان ماضی ہے ، ِ64 – ماضی اور مستقبل ، ِ65 – حواس کیا ہیں ؟ ، ِ66 – اپنا عرفان ، ِ67 – اسرارِ الٰہی کا بحر ذخّار ، ِ68 – دربار رسالت ؐ میں حاضری ، ِ67 – کُن فیَکون ، ِ68 – مکتوبِ گرامی ، ِ69 – ہزاروں سال پہلے کا دور ، ِ70 – سورج مرکز ہے، زمین مرکز نہیں ، ِ71 – فرائڈ کا نظریہ ، ِ72 – علم مابعد النفسیات ، ِ73 – مابعد النفسیات اور نفسیات ، ِ74 – تصنیفات ، ِ75 – رباعیات ، ِمحرم نہیں راز کا وگر نہ کہتا ، ِاک لفظ تھا ، اک لفظ سے افسانہ ہوا ، ِمعلوم نہیں کہاں سے آنا ہے مرا ، ِمٹی میں ہے دفن آدمی مٹی کا ، ِنہروں کو مئے ناب کی ویراں چھوڑا ، ِاک جُرعہ مئے ناب ہے ہر دم میرا ، ِجس وقت کہ تن جاں سے جدا ٹھیر یگا ، ِاک آن کی دنیا ہے فریبی دنیا ، ِدنیائے طلسمات ہے ساری دنیا ، ِاک جُرعہ مئے ناب ہے کیا پائے گا ، ِتاچند کلیساو کنشت و محراب ، ِماتھے پہ عیاں تھی روشنی کی محراب ، ِجو شاہ کئی ملک سے لیتے تھے خراج ، ِکل عمر گزر گئی زمیں پر ناشاد ، ِہرذرّہ ہے ایک خاص نمو کا پابند ، ِآدم کو بنایا ہے لکیروں میں بند ، ِساقی ترے میکدے میں اتنی بیداد ، ِاس بات پر سب غور کریں گے شاید ، ِیہ بات مگر بھول گیا ہے ساغر ، ِاچھی ہے بری ہے دہر فریاد نہ کر ، ِساقی ! ترا مخمور پئے گا سوبار ، ِکل روز ازل یہی تھی میری تقدیر ، ِساقی ترے قدموں میں گزرنی ہے عمر ، ِآدم کا کوئی نقش نہیں ہے بے کار ، ِحق یہ ہے کہ بیخودی خودی سے بہتر ، ِجبتک کہ ہے چاندنی میں ٹھنڈک کی لکیر ، ِپتھر کا زمانہ بھی ہے پتھر میں اسیر ، ِمٹی سے نکلتے ہیں پرندے اڑ کر ، ِمعلوم ہے تجھ کو زند گانی کا راز ؟ ، ِمٹی کی لکیریں ہیں جو لیتی ہیں سانس ، ِہر چیز خیالات کی ہے پیمائش ، ِساقی کا کرم ہے میں کہاں کامئے نوش ، ِ76 – وصال ، ِ77 – خانقاہ عظیمیہ ، ِ78 – عرس مبارک ، ِ79 – سلسلۂ عظیمیہ کاتعارف اوراعزاض و مقاصد ، ِ80 – رنگ ، ِ81 – سنگ بنیاد ، ِ 82 – خانواَدۂ سلاسل ، ِ83 – رنگ ، ِ84 – اغراض و مقاصد ، ِ85 – قواعد و ضوابط