اغراض و مقاصد
لازوال، ہستی اپنی قدرت کا فیضان جاری وساری رکھنے کے لئے ایسے بندے تخلیق کرتی رہتی ہے جو دنیا کی بے ثباتی کا درس دیتے ہیں ۔ خالقِ حقیقی سےتعلق قائم کرنا اور آدم زاد کو اس سے متعارف کرانا ان کا مشن ہوتا ہے۔
سیّدنا حضور علیہ الصّلوٰۃوالسّلام کے وارث ابدالِ حق حضورقلندر بابااولیاءؒ کی تعلیمات کا نچوڑ یہ ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انسان کو محض روٹی کپڑے کے حصول اور آسائش و زیبائش ہی کے لئے پیدا نہیں کیا گیا بلکہ اس کی زندگی کا اولین مقصد یہ ہے کہ وہ خود کو پہچانے، اپنے اس رحمت لّلعالمین محسنؐ کا قلبی اور باطنی تعارف حاصل کرے جن کے جودو کرم اور رحمت سے ہم ایک خوش نصیب قوم ہیں اور جن کی تعلیمات سے انحراف کے نتیجے میں ہم دنیا کی بدنصیب اور بد ترین قوم بن چکے ہیں ۔ سلسلۂ عظیمیہ کے اغراض و مقاصد حسب ذیل ہیں۔
۱۔ صراط مستقیم پر گامزن ہوکر دین کی خدمت کرنا۔
۲۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر صدق دل سے عمل کرکے آپ ؐ کے روحانی مشن کو فروغ دینا۔
۳۔ مخلوق خدا کی خدمت کرنا۔
۴۔ علم دین کے ساتھ ساتھ لوگوں کو روحانی اور سائنسی علوم حاصل کرنے کی ترغیب دینا۔
۵۔ لوگوں کے اندر ایسی طرز فکر پیدا کرنا جس کے ذریعے وہ روح اور اپنے اندرروحانی صلاحتیوں سے باخبر ہوجائیں۔
۶۔ تمام نوع انسانی کو اپنی برادری سمجھنا۔ بلا تفریق مذہب و ملّت ہر شخص کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آنا اور حتی المقدور ان کے ساتھ ہمدردی کرنا۔
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 169 سے 170تک ہے۔