اک آن کی دنیا ہے فریبی دنیا
اک آن کی دنیا ہے فریبی دنیا
اک آن میں ہے قید یہ ساری دنیا
اک آن ہی عاریت ملی ہے تجھ کو
یہ بھی جو گزر گئی ، تو گزر ی دنیا
اس آدم کو دھوکہ دینے والی اور دھوکہ میں رکھنے والی دنیا محض ایک لمحہ ہے ۔ یہ ساری دنیا ایک لمحہ کی زندگی میں قید ہے اور اس ایک لمحاتی دنیا کے اصول کے مطابق اس آدم، اس بشر، اس آدمی ، اس بندہ کو محض ایک گھڑی مستعار ملی ہے۔ اگر یہ زندگی بے کار محض باتوں میں گزر گئی تو ساری دنیا ہی گزر گئی۔ ہم نہ پیداہوئے ، نہ جئے، نہ اٹھے، نہ بیٹھے ، نہ کچھ کیا، نہ کچھ سمجھا۔ گویا ایسے آئے کہ ائے ہی نہ تھے۔ اس لئے اے بندے ! جب تو اس دنیا میں آیا ہے تو کچھ کر گزر تا کہ قدرت نے تجھے جس مقصد کے لئے پیدا کیا ہے تو اس کو پورا کردے ورنہ پچھتانا ہی پچھتانا مقدر بن جائے گا۔
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 134 سے 134تک ہے۔