اک لفظ تھا ، اک لفظ سے افسانہ ہوا
اک لفظ تھا ، اک لفظ سے افسانہ ہوا
اک شہر تھا، اک شہر سے ویرانہ ہوا
گردوں نے ہزار عکس ڈالے ہیں عظیمؔ
میں خاک ہوا، خاک سے پیمانہ ہوا
اللہ تعالیٰ کی عظمت کا اندازہ کون کرسکتا ہے۔ ایک لفظ میں ساری کائنات کو سمو دیا ہے ۔ اس لفظ میں اربوں ، کھربوں بلکہ ان گنت عالم بند ہیں ۔ یہ لفظ جب عکس ریز ہوجاتا ہے تو کہیں عالم ملکوت و جبروت آباد ہو جاتے ہیں اور کہیں کہکشانی نظام اور سیّارے مظہر بن جاتے ہیں ۔ کتنا برجستہ راز ہے یہ کہ لفظ ہر آن اور ہر لمحہ نئی صورت میں جلوہ فگن ہورہا ہے۔ اس ایک ہی لفظ کی ضیا پاشیوں کو کبھی ہم بقا کہتے ہیں اور کبھی فنا کا نام دے دیتے ہیں ۔
اے عظیم ؔ ! ان کی عظمت کی کوئی انتہا نہیں کہ اس نے ’’کن‘‘ کہہ کر ایک ذرّہ بے مقدار پر اتنے عکس ڈال د یئے ہیں کہ میں پیمانہ بن گیا ہوں، ایسا پیمانہ جس کے ذریعے دوسرے ذرّات (مخلوق ) دہ نشہ اور شیفتگی حاصل کرسکتے ہیں جس سے پیمانہ خود سرشار اور وحدت کی شراب میں مست دبے خود ہے۔
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 130 سے 131تک ہے۔