بیوی بچوں کی نگہداشت
اسی طرح کا ایک واقعہ یہ ہے کہ میرے ایک دوست مولوی صاحب نے مجھ سے اصرار کیا کہ میرے اوپر توجہ کی جائے۔ اگر کوئی مجھے دماغی نقصان پہنچے تو اس کی کوئی ذمّہ داری آپ کے اوپر نہیں ہوگی۔ میں نے نادانی میں ان سے وعدہ کرلیا۔ صبح فجر کی اذان کے وقت جب میں ان کی طرف متوجہ ہوا اور اپنے لطیفہ قلبی اورنفسی کی روشنیاں ان کے لطیفہ اخفیٰ میں منتقل کیں تو فوراً حضور بابا جی ؒ کا ہاتھ سامنے آگیا۔ تیز آواز میں مجھے تنبیہہ کی اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ان کے بیوی بچوں کی نگہداشت تم کروگے؟ مولوی صاحب کا دماغ الٹ گیا تو ان کے بیوی بچوں کا کیا بنے گا؟ یہ کوئی کمال کی بات نہیں ہے کہ آدمی جاوبے جا اپنی طاقت کا مظاہرہ کرے۔ کمال کی بات یہ ہے کہ کسی شخص کی تربیت کرکے اس قابل بنادیا جائے کہ وہ اس طاقت کا متحمل ہوسکے۔
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 52 سے 53تک ہے۔