جو شاہ کئی ملک سے لیتے تھے خراج
جو شاہ کئی ملک سے لیتے تھے خراج
معلوم نہیں کہاں ہیں ان کے سرو تاج
البتہ یہ افواہ ہے عالم میں عظیم ؔ
ابتک ہیں غبار زرد ان کی افواج
سکندرؔ و داراؔ، شدادؔ و نمرودؔ، فراعین اور بڑے بڑے بادشاہ جن کی ہیبت و بربریت کا یہ عالم تھا کہ لوگ ان کے نام سے لرزتے تھے، وہ جو بڑی بڑی ریاستوں اور مملکتوں کے تاجدار تھے ، عوام سے خراج و صول کرتے تھے، خود کو آقا اور اللہ کی مخلوق کو غلام سمجھتے تھے ۔ معلوم نہیں کہ وہ خود اور ان کے تاج کہاں ہیں ۔۔۔۔؟ ان کو اور ان کی افواج کو جو آندھی طوفان بنکر دنیا کے لئے مصیبت بن گئی تھیں مٹی نے نگل لیا۔ یہ بڑے بڑے محلات اور کھنڈرات جو آج اپنی بے بضاعتی پر آنسو بہارہے ہیں بالآخر ان کا نام و نشان بھی صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 136 سے 137تک ہے۔