خرقِ عادت یا کرامت
ابدالِ حق حضور قلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
خرقِ عادت یا کرامت کا ظہور کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے۔ جب کسی بندہ کا شعوری نظام لاشعوری نظام سے خود اختیاری طور پر مغلوب ہوجاتا ہے تو اس سے ایسی باتیں سرزد ہونے لگتی ہیں جو عام طور پر نہیں ہوتیں۔ اور لوگ انہیں کرامت کے نام سے یاد کرنے لگتے ہیں جو سب بھان متی ہے ۔ روحانی علوم اور روحانیت بالکل الگ ہے۔۔۔۔۔۔اعمال و حرکات میں خرق عادت اور کرامت خود اپنے اختیار سے بھی ظاہر کی جاتی ہے۔ اور کبھی کبھی غیر اختیاری طور پر بھی سرزد ہوجاتی ہے۔ خرق عادت آدمی کے اندر ایک ایسا وصف ہے جو مشق کے ذریعے متحرک کیا جاسکتا ہے۔
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 74 سے 74تک ہے۔