معلوم نہیں کہاں سے آنا ہے مرا
معلوم نہیں کہاں سے آنا ہے مرا
معلوم نہیں کہاں پہ جانا ہے مرا
یہ علم کہ کچھ علم نہیں ہے مجھ کو
کیا علم کہ کھونا ہے کہ پانا ہے مرا
یہ نہیں معلوم کہ کہاں سے آیا ہوں اور نہ ہی یہ معلوم ہے کہ منزل کہاں ہے۔ ایسا علم جس کو نہ تو کھو جانے کا علم ہو اور نہ ہی کچھ پالینے کا علم ہو، علم نہیں ہے۔ اپنی بے بضاعتی اور کم مائگی کا یہ حال ہے تو ہم حقیقت کے سمندر میں کس طرح غوطہ زن ہوسکتے ہیں۔ حقیقی علم جاننے کے لئے ضروری ہے کہ ہم یہ جانتے ہوں کہ ہمیں کس نے پیدا کیا ہے۔ اس دنیا میں پیدائش سے پہلے ہم کہاں تھے اور مرنے کے بعد کون سے عالم میں چلے جاتے ہیں اور اس عالم میں زندگی کن طرزوں پر قائم ہے؟
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 131 سے 131تک ہے۔