مہر کی رقم
میرا نکاح ڈھاکہ، سابق مشرقی پاکستان میں ہوا تھا۔ نکاح کے وقت مہر کے مسئلے پر اختلاف ہوگیا۔ سسرال والوں کا کہنا یہ تھا کہ مہر کی رقم زیادہ ہونی چاہئے۔ میں اس بات پر بضد تھا کہ مہر کی رقم اتنی ہونی چاہئے جو میں ادا کر سکوں ۔ جب فریقین کسی نتیجے پر پہنچنے کے لئے تیار نہیں ہوئے تو میں نے دیکھا کہ قلندر بابا ؒ میرے پاس بیٹھے ہوئے ہیں۔ حالاں کہ وہ اس وقت کراچی میں تھے۔ فرمایا۔’’لڑکی ولاے جو مہر باندھ رہے ہیں اسے قبول کرلو۔‘‘
میں نے عرض کیا۔’ مجھ میں اتنی استطاعت نہیں ہے۔‘‘
بابا جی نے ذرا لہجہ بدل کر فرمایا۔’’ہم جو کہہ رہے ہیں اس کی تعمیل کرو۔‘‘
چنانچہ راضی خوشی نکاح کی تقریب پوری ہوگئی۔
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 44 سے 44تک ہے۔