نہروں کو مئے ناب کی ویراں چھوڑا
نہروں کو مئے ناب کی ویراں چھوڑا
پھولوں میں پرندوں کو غزل خواں چھوڑا
افتاد طبیعت تھی عجب آدم کی
کچھ بس نہ چلا تو باغ رضواں چھوڑا
اس آدم یا آدم زاد کی صفات نہ پوچھئے۔ اس نے چمک دمک رکھنے والی شراب کی نہروں کو جنت میں ویران چھوڑ دیا۔ قسم قسم کے پھولوں اور باغوں میں جو پرندے چہچہارہے تھے ، ان کی گنگناہٹ کو بھی خیر باد کہہ آیا۔ اس آدم کی طبیعت میں اللہ تعالیٰ نے کچھ ایسی خوبی رکھی ہے کہ کسی ایک بات یا ایک چیز پر قانع نہیں رہتا۔ اس کا جنت میں رہتے رہتے جب جی گھبرانے لگا تو اسے چھوڑ کر بھاگ آیا۔ اس کے مزاج میں مظاہر کائنات میں کام کرنے والی ہر آن اور ہر لمحہ تغیر و تبدل کی صفت (حرکت) وجود ہے۔
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 132 سے 132تک ہے۔