چولستان کا جنگل
ایک دفعہ میں چولستان کے جنگل میں شکار پارٹی کے ساتھ شکار کے لئے گیا ہوا تھا۔ وہاں پارٹی سے بچھڑ کر راستہ بھٹک گیا۔ صبح سے شام تک سرگرداں رہا اور ادھر اُدھر بھٹکتا پھرا۔ بالآخر بھوک سے بے تاب اور کمزوری سے نڈھال ہوکر ایک کبوتر پر فائر کردیا ۔ کیونکہ گوشت بھوننے کے لئے ماچس پاس نہیں تھی، اس لئے گوشت کچّا ہی گھا گیا۔ یہ ایک لمبی کہانی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کس طرح محفوظ رکھا جب کہ مشہور یہ ہے کہ چولستان کے جنگل میں بھٹکے ہوئے راہی کی لاش تک نہیں ملتی۔ قصّہ کو تاہ، کبوتر کا کچّا گوشت کھانے سے معدہ اور آنتوں کا نظام درہم برہم ہوگیا اور پیچش کی شکایت لاحق ہوگئی جو ہر قسم کا علاج کرنے کے باوجو د ختم نہیں ہوئی۔ جب تکلیف حد سے بڑھ گئی تو حضور بابا صاحب ؒ نے فرمایا۔ ’’آپ میرے پاس لیٹ جائیں۔ میں آج آپ کا معدہ تبدیل کرکے پرانے معدہ اور پرانی آنتوں کی جگہ نیا معدہ اور نئی آنتیں بنادیتا ہوں۔‘‘
بابا صاحب ؒ نے ایک ہاتھ میری پیشانی پر رکھا اور دوسرا ہاتھ پیٹ پر چار پانچ منٹ اسی طرح آنکھیں بند کئے بیٹھے رہے اور پھر فرمایا۔’’بس ، اب ٹھیک ہے ۔ چھ مہینے تک آپ ایسی غذا کھائیں جو بچوں کو دی جاتی ہیں ۔ اس لئے کہ اب آپ کا معدہ اور آنتیں بالکل نئی ہیں۔‘‘
قلندر بابا حضور ؒ کی کرامت کا اعجاز ہے کہ چوبیس سال گزرنے کے بعد بھی باباصاحب ؒ کے اس غلام کو کبھی پیچش کی شکایت لاحق نہیں ہوئی۔
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 46 سے 46تک ہے۔