ہر چیز خیالات کی ہے پیمائش
ہر چیز خیالات کی ہے پیمائش
ہیں نام کے دنیا میں غم و آسائش
تبدیل ہوئی جوخاک گورستاں میں
سب کوچہ و بازار کی تھی زیبائش
انسانی نگاہ کے سامنے جتنے مناظر ہیں وہ شعور کی بنائی ہوئی مختلف تصویریں ہیں۔ یہ تذکرہ ہوچکا ہے کہ دیکھنے کی یہ طرز مفروضہ ہے۔ اس لئے اس کے مشاہدات و تجربات بھی مفروضہ ہیں۔ دیکھا جاتا ہے کہ ایک ہی چیز ایک آدمی کے لئے خوشی اور دوسرے کے لئے غم کا باعث ہوتی ہے۔ ایک چیز کے بارے میں مختلف لوگوں کی سینکڑوں مختلف آراہوتی ہیں حالانکہ حقیقت ایک اور صرف ایک ہوسکتی ہے۔ عام مشاہدہ ہے کہ ہماری نگاہ کے سامنے مظاہر میں ہر وقت تغیر ہوتا رہتا ہے ۔ آبادی ویرانہ میں اور ویرانہ آبادی میں بدل جاتا ہے۔ یہ متغیر دنیا کس طرح حقیقی ہےجب کہ حقیقت میں تغیر نہیں ہوتا۔
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 148 سے 148تک ہے۔