آدم کا کوئی نقش نہیں ہے بے کار
آدم کا کوئی نقش نہیں ہے بے کار
اس خاک کی تخلیق میں جلوے ہیں ہزار
دستہ جو ہے کوزہ ا ٹھانے کے لئے
یہ ساعد سمییں سے بنتا ہے کمہار
آدم کی تخلیق میں اللہ تعالیٰ نے رنگا رنگ روشنیاں بھر دی ہیں ۔ اس خاک کی تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی صناعی کے ہزاروں جلوے پنہاں ہیں ۔ بظاہر یہ تخلیق مٹی (روحانیت کی زبان میں مٹی کا مطلب صرف مٹی نہیں بلکہ یہ ایک ایسا مظہر ہے جس میں تخلیق فارمولے برسرعمل ہیں اور ردو بدل ہوکر مختلف تخلیقات کا روپ اختیار کرتے ہیں ) سے مرکب نظر آتی ہے لیکن اس کے پس پردہ جو روشنیاں اور فارمولے کام کررہے ہیں وہ احسن تقویم کا مظہر ہیں ۔ لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ آدم اپنے آپ سے بے خبر ہے۔ وہ خود کو نہیں جانتا۔ اگر وہ خود کو جان لے، دیکھ لے تو اللہ تعالیٰ کی صفت ربانیت کو پہچاننا بالکل آسان ہے۔ اس لئے اس کی تخلیق صفت ربانیت کا مظہر ہے ۔ یہ رباعی حضور اکر م ؐ کے فرمان مَنْ عَرَفَ نَفْسَہ‘ فَقَدْ عَرَفَ رَبَّہ‘ کی تشریح ہے۔
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 143 سے 143تک ہے۔