ایک لاکھ روپے خرچ ہوگئے
ایک صاحب ، خدا انہیں عریق رحمت کرے، اقبال محمد صاحب کے۔ ڈی ۔ اے (K.D.A) میں ڈپٹی سکریٹری تھے۔ان کے ایک دوست کے بچے سے قتل ہوگیا۔ اقبال صاحب اپنے دوست کے ساتھ حضور بابا صاحب ؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ تفصیلی حالات سن کر حضور بابا صاحب ؒ نے فرمایا کہ میں اللہ تعالیٰ کی جناب میں عرضی پیش کروں گا۔ انشاء اللہ یہ کیس ختم ہوجائے گا۔
کئی سال مقدمہ چلنے کے بعد لڑکا بری ہوگیا۔ کامیابی پر ایک تقریب منعقد کی گئی۔ اس میں اقبال محمد صاحب بھی موجود تھے۔ اقبال صاحب نے اپنے دوست سے کہا۔ ’’آپ نے میرے پیرومرشد کی کرامت دیکھی کہ اللہ تعالیٰ نے کس طرح سے ان کی دعا کو شرف قبول بخشا۔‘‘
اس کے جواب میں دوست نے طنزیہ انداز میں کہا کہ میں نے اس کیس (CASE، مقدمہ) پر تقریباً ایک لاکھ روپیہ خرچ کردیا ہے۔ اس میں حضور بابا صاحب ؒ کی کرامت کیا ہوئی؟ جناب اقبال صاحب کو یہ بات بہت ناگوار گزری اور وہ وہاں سے اٹھ آئے اور یہ بات جناب بدر صاحب سے جاکہی۔ بدر صاحب کا یہ معمول تھا کہ وہ صبح دفتر جانے سے پہلے حضور بابا صاحب ؒ کو سلام کرنے حاضر ہوتے تھے۔ پتہ نہیں کیا ہوا کہ بدر صاحب جیسے متحمل مزاج آدمی نے یہ ساری روداد سنادی ۔یہ سن کر حضور قلندر بابا اولیاءؒ جلال میں آگئے۔ نہایت غصّے کے عالم میں فرمایا۔’’ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پیسہ ہی سب کچھ ہے۔ اور نعوذباللہ ، اللہ کچھ نہیں ہے۔ اب دیکھئے کون بچاتا ہے اور دولت کتنا کام آتی ہے۔‘‘
نتیجے میں قتل کا یہ کیس دوبارہ شروع ہوا ۔ مال وزر کا جتنا اثاثہ تھا سب ختم ہوگیا۔
جناب بدر الزماں صاحب اس واقعہ کو سناتے ہیں تو ان کی آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کاش! میں نے اس بات کا تذکرہ نہ کیا ہوتا!
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 63 سے 64تک ہے۔