درخت بھی باتیں کرتے ہیں
جس کمرے میں حضور قلندر بابا اولیاءؒ قیام فرما تھے اس کے سامنے احاطہ کی دیوار سے باہر بادام کا ایک درخت تھا۔ ایک روز باتوں باتوں میں حضور بابا صاحب ؒ نے فرمایا۔’’ یہ درخت مجھ سے اس قدر باتیں کرتا ہے کہ میں عاجز آگیا ہوں۔ میں نے اس سے کئی مرتبہ کہا ہے کہ کہ زیادہ باتیں نہ کیا کر۔ میرے کام میں خلل پڑتا ہے۔ مگر یہ سنتا ہی نہیں ۔‘‘
بات رفت گزشت ہوگئی۔ ایک روز صبح بیدار ہونے کے بعد دیکھا کہ درخت غائب ہے ۔ بڑی حیرانی ہوئی کہ اتنا بڑا درخت راتوں رات کہاں غائب ہوگیا۔ باہر جاکر دیکھا کہ درخت کو جڑسے کاٹ لیا گیا ہے۔ آج تک یہ بات معّمہ بنی ہوئی ہے کہ اتنے بڑے درخت کو کس نے کاٹا اور کیسے لے گیا۔ نیز درخت کاٹنے میں جب اس پر کلہاڑی پڑی ہوگی تو آواز بھی ہوئی ہوگی۔ آنکھ بھی نہیں کھلی۔ میں نے اس سلسلے میں حضور بابا صاحب ؒ سے پوچھا تو وہ مسکرا کر خاموش ہوگئے۔
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 49 سے 49تک ہے۔