روحانی تربیت
علی گڑھ میں قیام کے دوران آپ کی طبیعت میں درویشی کی طرف میلان بہت زیادہ بڑھ گیا۔ اور وہاں مولانا کابلی ؒ کے پاس قبرستان کے حجرے میں زیادہ وقت گزارنے لگے۔ صبح تشریف لے جاتے اور رات گئے واپس آتے۔ اسی اثناء میں قلندر بابا ؒ اپنے نانا، بابا تاج الدّین ناگپوری ؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ نانا ؒ نے انہیں وہاں روک لیا ۔ قلندر بابا ؒ کے والد صاحب کو جب یہ پتہ چلا تو وہ ناگپور ؔ تشریف لے گئے ۔ اور بابا تاج الدّین صاحب سے عرض کیا کہ اس کی تعلیم نامکمل رہ جائے گی۔ اسے واپس علی گڑھ بھیج دیجئے۔ استادوں کے استاد، واقفِ اسرار ورموز ، حاملِ علمِ لَدُنّی بابا تاج الدّین ؒ نے فرمایا کہ اس کو اگر اس سے زیادہ پڑھایا گیا جتنا یہ اب تک پڑھ چکا ہے تو یہ میرے کام کا نہیں رہے گا۔ قلندر بابا ؒ کے والد صاحب نے ایک مشفق باپ کی طرح بیٹے کو سمجھایا اور جب دیکھا کہ بیٹے کا میلانِ طبع فقر کی طرف مائل ہے تو انہوں نے یہ کہکر’’بیٹے ! تم خود سمجھ دار ہو، جس طرح سے چاہو، اپنا مستقبل تعمیر کرو۔‘‘ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیا۔
قلندر بابا اولیاء ؒ اپنے نانا تاج الدّین اولیاءؒ کے پاس نو (۹) سال تک مقیم رہے۔ نو سال کے عرصے میں بابا تاج الدّین ؒ نے ان کی روحانی تربیت فرمائی۔ تربیت کے زمانے میں بے شمار واقعات میں سے چند واقعات کا تذکرہ اور اس کی علمی توجیہ ابدال حق قلندر بابا اولیاء ؒ نے کتاب ’’تذکرہ تاج الدین باباؒ‘‘ میں فرمائی ہے۔
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 26 سے 27تک ہے۔