ساقی کا کرم ہے میں کہاں کامئے نوش
ساقی کا کرم ہے میں کہاں کامئے نوش
مجھ ایسے ہزار ہا کھڑے ہیں خاموش
مئے خوار عظیم برخیا حاضر ہے
افلاک سے آرہی ہے آواز سروش
حضور قلندر بابا اولیاء ؒ اس رباعی میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا خصوصی کرم ہے کہ اس نے مجھے خصوصی علم (علم لدنی) عطا فرماکر ہزاروں لاکھوں سے ممتاز کردیا اور میرے اندر شراب معرفت کے خُم کے خُم انڈیل د یئے ہیں ۔ آواز سروش یا صورت سرمدی نے مجھے مظاہراتی دنیا اور قید وبندکی زندگی سے آزاد کردیا ہے۔ میری سماعت طول موج (WAVE LENGTH) کے تانے بانے سے ماوراء اور بہت ماوراء ہے۔ آسمانوں میں جو کچھ ہورہا ہے میں کھلی آنکھوں سے اس کا مشاہدہ کرتا ہوں اور ماورائی آوازوں سے میری سماعت لطف اندوز ہوتی ہے اور یہ ساری نعمتیں مجھے ساقی کے کرم سے ملی ہیں ۔ حضور قلندر بابا اولیاءؒ نے اپنے نانا کی منقبت میں اس بات کو اس طرح کہا ہے۔
یہ آپ ہی کا تونواسہ ہے، دریا پی کر جو پیاسا ہے
جلووں کا سمندر دیدیجئے، اے بادۂ حق اے جوئے علی ؓ
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 148 سے 149تک ہے۔