صاحب خدمت بزرگ
یہ ۱۹۶۵ کا واقعہ ہے۔ پاک بھارت جنگ اپنی پوری ہولناکیوں کے ساتھ جاری تھی۔ روزانہ بھارتی ریڈیو پر یہ اعلان ہورہا تھا کہ کراچی کے فلاں فلاں علاقوں پر بمباری کی گئی۔ کراچی کے رہنے والوں نے یہ خبربھی سنی کہ لالوکھیت کا ہوائی اڈہ تباہ کردیا گیا ہے۔ لوگوں میں سراسمیگی اور خوف و دہشت دیکھ کر میں نے بابا صاحب ؒ سے عرض کیا۔ ’’اب کیا ہوگا؟‘‘
فرمایا۔ ’’ اللہ تعالیٰ کی حفاظت و نصرت پاکستان کے ساتھ ہے۔ سیّدنا حضور علیہ الصّلوٰۃوالسّلام کا یہ حکم ہے کہ پاکستان کی حفاظت کی جائے۔ چنانچہ تعمیل ارشاد میں اہل تکوین نے ایک صاحب خدمت مقرر کیا ہے جو گاندھی گارڈن میں بیٹھا ہے۔ اس کے سپرد یہ خدمت ہے کہ کراچی کو بمباری سے نقصان نہ پہنچے۔‘‘
میں شوق کے عالم میں اس بندے کے پاس پہنچا۔ اور سلام کیا۔ اس بندے نے سراٹھا کر سرخ سرخ آنکھوں سے مجھے دیکھا اور کہا۔ ’’ یہاں سے چلے جاؤ۔‘‘
صحیح یاد نہیں ، غالباً دوسرے تیسرے دن وہ بندہ سورج نکلنے سے پہلے گھر پر حاضر ہوا۔ میں نےجب ان کو دیکھا تو نہایت حیرت کے عالم میں بابا صاحب ؒ سے عرض کیا۔ ’’ حضور ! وہ گارڈن والے صاحب آئے ہیں۔‘‘
فرمایا۔ ’’ عزت واکرام کے ساتھ انہیں اوپر لے آؤ۔‘‘
یہ صاحب اوپر تشریف لائے۔ فوجی سیلیوٹ کی طرح سلام کیا اور اپنی کارکردگی کی رپورٹ پیش کی۔ حضور بابا صاحب ؒ نے فرمایا۔ ’’جلدی سے چائے لے آؤ۔‘‘ چائے کے ساتھ ڈبل روٹی کے توس یا پاپے بھی پیش کئے۔ اس بندۂ خدا نے صرف چائے پی۔ جب میں نے اصرار کیا کہ آپ ناشتہ کرلیں تو بابا صاحب نے فرمایا۔ ’’ ان کو ایک ہفتے تک صرف چائے پینے کی اجازت ہے ۔ سیّدناحضورعلیہ الصّلوٰۃوالسّلام کے ارشاد کے مطابق انہیں چائے کے علاوہ کوئی اور چیز کھانے کو نہیں دی جائے گی تاکہ پیٹ بھرا ہونے کی بنا پر انہیں نیند یا غنودگی نہ آجائے۔‘‘
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 50 سے 51تک ہے۔