قلندری سلسلہ
حضرت عبدالعزیز مکّی قلندرؒ سے قلندری (بعض صوفیائے کرام کا خیال ہے کہ حضرت ذوالنون مصریؒ سے قلندری سلسلہ جاری ہوا۔) سلسلہ جاری ہواہے۔ یہ بزرگ حضرت صالح علیہ السّلام کی اولاد میں سے ہیں۔ ان کو جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ظہور کی خوش خبری ملی تو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے التجا کی کہ مجھے اتنی بڑی عمر عطا فرما کہ میں حضرت خاتم النبیین ؐ کا زمانہ پاسکوں۔ اللہ نے ان کی یہ دعا قبول فرمالی۔
آپ ؒ نے آقائے نامدار ، سرکار دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا زمانہ پایا اور حضور ؐ ہی کے دست حق پرست پر مشرف بہ اسلام ہوئے۔نبیِ پاکؐ نے آپ کو ’قلندر‘ کے نام سے مشرف فرمایا۔ مناقبؔ قلندر یہ میں لکھا ہے کہ مسجد نبوی کے قریب صُفہ ایک چبوترہ تھا۔ وہاں پر فقراء و مساکین صحابۂ کرام رہتے تھے جو اصحاب صُفّہ کہلاتے تھے۔ حضرت عبدالعزیز مکّی قلندر بھی ان میں سے ایک تھے۔ قاضی ابو نعیم نے اصحاب صفہ کی تعداد سو (۱۰۰) سے زیادہ بتائی ہے۔
اللہ تعالیٰ اپنے جس بندے کو قلندری کا مقام عطا کرتا ہے تو وہ زمان و مکان (TIME AND SPACE) کی قید سے آزاد ہوجاتا ہے اور سارے ذی حیات اس کے ماتحت کردئیے جاتے ہیں اورکائنات کا ذرّہ ذرّہ اس کے تابع فرمان ہوتا ہے۔لیکن اللہ کے یہ نیک بندے غرض، ریا، طمع، حرص، لالچ سے توکب کے رخصت ہوچکے ہوتے ہیں۔ اس لئے جب خداکی مخلوق ان کی خدمت میں کوئی گزارش پیش کرتی ہے تو اس کو سنتےبھی ہیں اور اس کا تدارک بھی کرتے ہیں کیوں کہ انہیں قدرت نے اسی کام کے لئے مقرّر کیا ہے۔
یہی وہ پاکیزہ اور قدسی نفس اللہ کے بندے ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
’’میں اپنے بندوں کو دوست رکھتا ہوں اور ان کے کان، آنکھ اور زبان بن جاتا ہوں ۔ پھر وہ میرے ذریعے سنتے ہیں ، میرے ذریعے بولتے ہیں اور میرے ذریعے چیزیں پکڑتے ہیں ۔‘‘
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 22 سے 24تک ہے۔