لعل شہباز قلندر ؒ
ایک مرتبہ میں نے حضور بابا صاحب ؒ کی خدمت میں عرض کیا۔ ’’ میرا دل چاہتا ہے کہ میں سیہون شریف ہو آؤں۔‘‘ فرمایا ۔’’ ابھی ٹھہر جاؤ۔‘‘ مختصر یہ کہ لعل شہباز قلندر ؒ کے مزار پر جانے کی خواہش ایک تقا ضا بن گئی اور میں بے چین و بے قراررہنے لگا۔ جب بھی جانے کی اجازت چاہتا، بابا صاحب ؒ یہی فرماتے ’’ ابھی ٹھہر جاؤ۔‘‘ ایک ہفتہ یا کچھ زیادہ دن گزر گئے تو سیہون شریف پہنچنے کی خواہش دیوانگی کی شکل اختیار کرگئی۔ ایک روز بندر روڈسے بس میں سوار ہوکر ناظم آباد انکوائری بس اسٹاپ پر اتر ا تو دیکھا کہ فٹ پاتھ پر لعل شہباز قلندرؒ کھڑے ہوئے ہیں۔ میں نے سلام کے بعد مصافحہ کے لئے ہاتھ بڑھایا تو قلندر صاحب ؒ نے مصافحہ کرنے کے بجائے ہاتھ کے اشارے سے مجھے منع کردیا اور فرمایا۔’’ تم ہمیں بہت یاد کررہے تھے۔ ہم خود ہی تمہارے پاس آگئے ۔‘‘ تقریباً آدھ گھنٹے تک وہ میرے پاس رہے اور پھر تشریف لے گئے۔
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 49 سے 50تک ہے۔