زمرہ جات: تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ - کشف و کرامات
مشک کی خوشبو
کبھی کبھی بابا صاحب ؒ کے سینے میں سے خوشبو کی لپٹیں اٹھتی تھیں اور یہ خوشبو مشک کی ہوتی تھی۔ جب ایسا ہوتا تو میں بابا صاحب ؒ کے مقدس سینے پر سر رکھ کر اس خوشبو کو سونگھتا تھا اور میرے اوپر مستی اور بے خودی کی ایک کیفیت طاری ہوجاتی تھی۔
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 45 سے 45تک ہے۔
اس سلسلے کے تمام مضامین :
تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
ِانتساب
، ِ1 – پیش رس
، ِ2 – حالات زندگی
، ِ3 – قلندر
، ِ4 – قلندری سلسلہ
، ِ5 – تعارف
، ِ6 – جائے پیدائش
، ِ7 – تعلیم و تربیت
، ِ8 – روحانی تربیت
، ِ9 – درونِ خانہ
، ِ10 – روزگار
، ِ11 – بیعت
، ِ12 – مقام ولایت
، ِ13 – اخلاق حسنہ
، ِ14 – بچپن اور شباب
، ِ15 – اوصاف حمیدہ
، ِ16 – عظمت
، ِ17 – صلبی اولاد
، ِ18 – تصنیفات
، ِ19 – کشف وکرامات
، ِ20 – کبوتر زندہ ہوگیا
، ِ21 – گونگی بہری لڑکی
، ِ22 – موسلادھار بارش
، ِ23 – میں نے ٹوکری اٹھائی
، ِ24 – مہر کی رقم
، ِ25 – فرشتے
، ِ
26 – مشک کی خوشبو
، ِ27 – ایثار و محبت
، ِ28 – چولستان کا جنگل
، ِ29 – ہر شئے میں اللہ نظر آتا ہے
، ِ30 – زمین پر بٹھادو
، ِ31 – جِن مرد اور جِن عورتیں
، ِ32 – پیش گوئی
، ِ33 – درخت بھی باتیں کرتے ہیں
، ِ34 – لعل شہباز قلندر ؒ
، ِ35 – صاحب خدمت بزرگ
، ِ36 – فرشتے حفاظت کرتے ہیں
، ِ37 – سٹّہ کا نمبر
، ِ38 – بیوی بچوں کی نگہداشت
، ِ39 – نیلم کی انگوٹھی
، ِ40 – قلندر کی نماز
، ِ41 – وراثتِ علم لدنّی
، ِ42 – مستقبل کا انکشاف
، ِ43 – اولیاء اللہ کے پچیس جسم ہوتے ہیں
، ِ44 – فرائڈ اور لی بی ڈو
، ِ45 – جسم مثالی یا AURA
، ِ46 – آپریشن سے نجات
، ِ47 – کراچی سے تھائی لینڈ میں علاج
، ِ48 – ایک لاکھ روپے خرچ ہوگئے
، ِ49 – پولیو کا علاج
، ِ50 – ٹوپی غائب اور جنات حاضر
، ِ51 – زخم کا نشان
، ِ52 – بارش کا قطرہ موتی بن گیا
، ِ53 – جاپان کی سند
، ِ54 – اٹھارہ سال کے بعد
، ِ55 – خون ہی خون
، ِ56 – خواجہ غریب نواز ؒ اور حضرت بوعلی شاہ قلندر ؒ
، ِ57 – شاہ عبدالطیف بھٹائیؒ
، ِ58 – میٹھا پانی کڑوا ہوگیا
، ِ59 – پیٹ میں رسولی کا روحانی علاج
، ِ60 – خرقِ عادت یا کرامت
، ِ61 – ارشادات
، ِ62 – انسان کا شعوری تجربہ
، ِ63 – زمان ماضی ہے
، ِ64 – ماضی اور مستقبل
، ِ65 – حواس کیا ہیں ؟
، ِ66 – اپنا عرفان
، ِ67 – اسرارِ الٰہی کا بحر ذخّار
، ِ68 – دربار رسالت ؐ میں حاضری
، ِ67 – کُن فیَکون
، ِ68 – مکتوبِ گرامی
، ِ69 – ہزاروں سال پہلے کا دور
، ِ70 – سورج مرکز ہے، زمین مرکز نہیں
، ِ71 – فرائڈ کا نظریہ
، ِ72 – علم مابعد النفسیات
، ِ73 – مابعد النفسیات اور نفسیات
، ِ74 – تصنیفات
، ِ75 – رباعیات
، ِمحرم نہیں راز کا وگر نہ کہتا
، ِاک لفظ تھا ، اک لفظ سے افسانہ ہوا
، ِمعلوم نہیں کہاں سے آنا ہے مرا
، ِمٹی میں ہے دفن آدمی مٹی کا
، ِنہروں کو مئے ناب کی ویراں چھوڑا
، ِاک جُرعہ مئے ناب ہے ہر دم میرا
، ِجس وقت کہ تن جاں سے جدا ٹھیر یگا
، ِاک آن کی دنیا ہے فریبی دنیا
، ِدنیائے طلسمات ہے ساری دنیا
، ِاک جُرعہ مئے ناب ہے کیا پائے گا
، ِتاچند کلیساو کنشت و محراب
، ِماتھے پہ عیاں تھی روشنی کی محراب
، ِجو شاہ کئی ملک سے لیتے تھے خراج
، ِکل عمر گزر گئی زمیں پر ناشاد
، ِہرذرّہ ہے ایک خاص نمو کا پابند
، ِآدم کو بنایا ہے لکیروں میں بند
، ِساقی ترے میکدے میں اتنی بیداد
، ِاس بات پر سب غور کریں گے شاید
، ِیہ بات مگر بھول گیا ہے ساغر
، ِاچھی ہے بری ہے دہر فریاد نہ کر
، ِساقی ! ترا مخمور پئے گا سوبار
، ِکل روز ازل یہی تھی میری تقدیر
، ِساقی ترے قدموں میں گزرنی ہے عمر
، ِآدم کا کوئی نقش نہیں ہے بے کار
، ِحق یہ ہے کہ بیخودی خودی سے بہتر
، ِجبتک کہ ہے چاندنی میں ٹھنڈک کی لکیر
، ِپتھر کا زمانہ بھی ہے پتھر میں اسیر
، ِمٹی سے نکلتے ہیں پرندے اڑ کر
، ِمعلوم ہے تجھ کو زند گانی کا راز ؟
، ِمٹی کی لکیریں ہیں جو لیتی ہیں سانس
، ِہر چیز خیالات کی ہے پیمائش
، ِساقی کا کرم ہے میں کہاں کامئے نوش
، ِ76 – وصال
، ِ77 – خانقاہ عظیمیہ
، ِ78 – عرس مبارک
، ِ79 – سلسلۂ عظیمیہ کاتعارف اوراعزاض و مقاصد
، ِ80 – رنگ
، ِ81 – سنگ بنیاد
، ِ82 – خانواَدۂ سلاسل
، ِ83 – رنگ
، ِ84 – اغراض و مقاصد
، ِ85 – قواعد و ضوابط