مٹی میں ہے دفن آدمی مٹی کا
مٹی میں ہے دفن آدمی مٹی کا
پتلا ہے وہ اک پیالہ بھر ی مٹی کا
میخوار پیئں گے جس پیالے میں شراب
وہ پیالہ بنے گا کل اسی مٹی کا
خدا نے آدم کو مٹی سے بنایا ہے تو ہر آدمی بھی مٹی سے بنا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم اسے مٹی میں ہی دفن کر دیتے ہیں۔ یہ ایک حسین مورتی جس کے حُسن پر سب لوگ جان دیتے ہیں اور والہ و شیدا بنے رہتے ہیں وہ اصل میں مٹی کے ذرّ ات سے مرکب ہے۔ محبت کی شراب پینے والے جس پیالہ میں شراب پیئں گے وہ پیالہ پھر اسی مٹی سے بنادیا جائے گا۔ یعنی قدرت کی کرشمہ سازی بھی کیا خوب ہے کہ ایک ہی مٹی سے مختلف شکلیں بناتی رہتی ہے۔ اور پھر اسی میں ملا کر مٹا دیتی ہے اور پھر بنادیتی ہے ۔ تخلیق کے اس عمل میں ان لوگوں کے لئے واضح نشانیاں ہیں جو فی الواقع اللہ تعالیٰ کو جاننا اور پہچاننا چاہتے ہیں ۔
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 131 سے 132تک ہے۔