وراثتِ علم لدنّی
ایک رات تہجد کی نماز کے بعد میں نے درود خضری پڑھتے ہوئے خود کو سیّدنا حضور سرورکائنات علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کے دربار اقدس میں حاضر پایا۔ اور مشاہدہ کیا کہ حضور اکرم ؐ تخت پر تشریف فرماہیں۔ اس بندہ نے حضورؐ کے تخت کے سامنے دوزانوبیٹھ کر درخواست کی:
یارسول ؐ اللہ ، اے اللہ کے حبیبؐ، اے باعث تخلیق کائنات ؐ، محبوبؐ پروردگار، رحمت للعالمینؐ، جن و انس اور فرشتوں کے آقاؐ، حامل کون ومکان ، مقام محمود کے مکین ؐ، اللہ تعالیٰ کے ہم نشین ، علم ذات کے امین ؐ، خیرابشر ؐ، میرے آقاؐ مجھے علم لدنی عطا فرمادیجئے۔ میرے ماں باپ آپ ؐ پر نثار، آپ ؐ کو حضرت اویس قرنیؒ کا واسطہ، آپؐ کوحضرت ابوذرغفاری ؓ کا واسطہ، آپؐ کو آپ کے رفیق حضرت ابوبکر صدیق ؓ کا واسطہ ، آپ ؐ کو حضرت خدیجۃالکبریٰؓ کا واسطہ، آپ ؐ کو حضرت فاطمہ ؓ، علی ؓ اور حسنین ؓ کا واسطہ اپنے اس بندے پر نظر کرم فرمادیجئے !اور علم لدنی عطا فرمادیجئے !
میرے آقا! آپ ؐ کو قرآن کریم کا واسطہ، آپ ؐ کو اسم اعظم کا واسطہ، آپؐ کو تمام پیغمبروں کا واسطہ، آپ کے جدِّامجد حضرت ابراہیم ؑ کا واسطہ، اور ان کے ایثار کا واسطہ، میرے آقاؐ!میں آپ ؐ کے درکا بھکاری ہوں۔ آپﷺ کے علاوہ کون ہے جس کے سامنے دست سوال دراز کروں۔ میں اس وقت تک آپ ؐ کے در سے نہیں جاؤں گا جب تک آپ میرا دامن مراد نہیں بھر دیں گے۔ آقاﷺ! میں غلام ہوں ، غلام زادہ ہوں۔ میرے جدِّامجد حضرت ابوایوب انصاری ؓ پر آپ کی خصوصی شفقت و رحمت کا واسطہ ، مجھے نواز دیجئے۔
دریائے رحمت جوش میں آگیا۔فرمایا۔ ’’کوئی ہے؟‘‘
دیکھا کہ حضور قلندر بابا اولیاءؒ دربار میں آکر مودّب ایستادہ ہیں، اس طرح جیسے نماز میں نیت باندھے کھڑے ہوں۔ حضور بابا جی ؒ نے نہایت ادب اور احترام سے فرمایا۔ ’’یارسول ؐ اللہ ! میں آپ کا غلام حاضر ہوں۔‘‘
سیّدنا حضور علیہ الصّلوٰۃوالسّلام نے ارشاد فرمایا۔ ’’ تم اس کو کس رشتہ سے وراثت دینا چاہتے ہو؟‘‘
حضورقبلہ بابا صاحب ؒ نے فرمایا۔ ’’ یا رسول ؐ اللہ ! اس کی والدہ میری بہن ہیں ۔‘‘
سیّدنا حضور علیہ الصّلوٰۃوالسّلام نے تبسم فرمایا اور ارشاد ہوا۔ ’’ خواجہ ایوب انصاری ؓ کے بیٹے ! ہم تجھے قبول فرماتے ہیں۔‘‘
اس وقت میں نے دیکھا کہ میں حضور قبلہ بابا صاحب ؒ کے پہلو میں کھڑا ہوں۔
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 57 سے 59تک ہے۔