کُن فیَکون
ایک بار کن فیکون کی وضاحت کرتے ہوئے حضور قلندر بابااولیائے رحمۃاللہ علیہ نے فرمایا :
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہوجا ، وہ ہوگئی۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ماضی میں چلی گئی۔ نہ ہی یہ مطلب ہے کہ وہ چیز ہورہی ہے اور نامکمل ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چیز نافذ العمل ہے اور مکمل ہے یعنی مکمل صورت میں نافذ العمل ہے ۔ وضاحت اس کی یہ ہوئی کہ وہ چیز لازماینت میں مکمل ہوچکی ہے اور زمانیت میں نافذ العمل ہے۔
اسی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا۔ ’’ صرف ایک سیکنڈ ہے جو حقیقی ہے اور اس ایک سیکنڈ کی تقسیم سے ازل سے ابد تک وجود صادر ہوا ہے ۔ یعنی وہی ایک حقیقی سیکنڈ (وقفہ کا چھوٹے سے چھوٹا یونٹ) تقسیم ہوکر وقت کے لامتناہی یونٹوں میں رونما ہورہا ہے ۔ اس ایک سیکنڈ کے تکوینی مراحل کا اظہار اس عمل پر مبنی ہے کہ اس کی تقسیم لامتناہی یونٹوں کی شکل و صورت اختیار کرلے ۔ اس شکل و صورت کا نا مظاہر کائنات یا عالم ناسوت وجبروت ولاہوت ہے۔ ‘‘
دوسری نشست کے دوران کن فیکون پر تکوینی نقطۂ نظر سے روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا۔ ’’ کُن کے چار تکوینی شعبے ہیں ۔ پہلا شعبہ ابداء ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ ظہور موجودات کے کوئی اسباب و وسائل موجود نہیں تھے لیکن موجودات بغیر اسباب و وسائل کے مرتب اور مکمل ہوگئے۔ یہ تکوین کا پہلا شعبہ ہے تکوین کا دوسرا شعبہ خلق ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ جو کچھ موجودات کی شکل و صورت میں ظاہر ہوا اس میں حرکت و سکون کی طرزیں رونما ہوگئیں اور زندگی کے مراحل یکے بعد دیگرے وقوع میں آنا شروع ہوگئے۔ یعنی موجودات کے افعال زندگی کا آغاز ہوگیا۔ تکوین کا تیسرا شعبہ تدبیر ہے۔ یہ موجودات کے اعمال زندگی کی ترتیب اور محل وقوع کے ابواب پر مشتمل ہے۔ حکمت تکوین کا چوتھا شعبہ تدلّی ہے۔ تدلّٰی کا مطلب حکمت تکوین کا وہ شعبہ ہے جس کے ذریعے قضا وقدر کے نظم و ضبط کی کڑیاں اور فیصلے مدوّن ہوتے ہیں۔ انسان کو بحیثیت خلیفتہ اللہ علم الاسماء (علم قلم ) کی حکمت تکوین کے اسرار و رموز اس لئے عطا کئے گئے ہیں کہ وہ نظامات کائنات کے امور میں نائب کے فرائض پورے کرسکے ۔ ‘‘
تحریر : فرّ خ اعظم
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب یا رسالہ میں صفحہ نمبر 94 سے 96تک ہے۔