تصرف ۲
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ میں قلندر بابا کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک عالم صاحب تشریف لائے۔ قلندر بابا نے دریافت کیا کہ مولانا آپ کیسے تشریف لائے ؟ مولانا نے عرض کیا کہ قرآن پاک کی آیت کریمہ۔
ان صلاتی و نسکی و محیای و مماتی للہ رب العالمین۔
میں یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ روزہ نماز ، زکوٰة ، حج وغیرہ کا ذکر کیوں نہیں ہے ؟ آیا یہ فرائض کس کے واسطے ہیں۔قلندر بابا نے خادم کی طرف دیکھ کر فرمایا کہ۔ بھائی آپ کی سمجھ میں کیا آتا ہے ؟ میں نے اس سے پہلے اس آیت کریمہ پر غور نہیں کیا تھا۔ میں نے قلندر بابا سے عرض کیا کہ آپ ہی اس کا مفہوم سمجھا دیجئے میں کیا اور میرا علم کیا مگر قلندر بابا نے فرمایا کہ ذرا سوچ کر آپ بتائیے کہ آپ کیا سمجھے ہیں۔
چنانچہ میں نے تعمیل ارشاد میں عرض کیا کہ بھائی صاحب میری ناقص راۓ میں نسکی لفظ قابل غور ہے۔ اگر چہ نسک کے معنی قربانی کے ہوتے ہیں لیکن ﷲ تعا لیٰ جل علیٰ نے اوامر و نواہی کے لئے کہے ہیں۔ یہ سن کر قلندر بابا نے مولانا صاحب سے فرمایا کہ آپ کی سمجھہ میں آگیا ؟
مولانا صاحب نے کچھ تامل کرنے کے بعد فرمایا کہ یہ معنی قرین عقل ہیں۔ اس پر قلندر بابا نے فرمایا کہ بھائی نے صحیح سمجھا یہی اس کے معنی ہوئے ہیں۔ یہ قلندر بابا کے تصرف کا اثر تھا جو میری زبان سے کہلوا دیا۔
مصنف : سید نثارعلی بخاری صاحب
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : کلام عارف