زمرہ جات: تزکرہ قلندر بابا اولیاءؒ - طرز تفہیم - کشف و کرامات - یاد عظیمؒ - یادداشت

پاکستان میں آمد

میں بلند شہر میں مسلم لیگ تحریک کا سرگرم کارکن اور سیکرٹری رہا۔ تقسیم ملک کے بعد میرا وطن میں رہنا خطرناک ہوگیا تھا اور برادران وطن کے طرز عمل سے زندگی گزارنا اجیرن ہوگئی تھی۔ میں مشرقی پنجاب کے راستے دشمنوں کے حملے سے بچتا ہوا 20 اکتوبر 1947ء کو لاہور آ گیا اور پھر راولپنڈی چلا گیا۔
قلندر بابا کا پاکستان آنے کا ارادہ نہیں تھا مگر آپ کی بہنوں اور بہنوئیوں کے اصرار پر با دل ناخواستہ مع متعلقین کراچی تشریف لے آئے اور مجھے کراچی بلانے کے لئے متعدد خطوط میرے پاس ارسال فرمائے اور جب مجھے اپنا کاروبار سمیٹ کر آنے میں تاخیر ہوئی تو آپ نے آخری خط میں تحریر فرمایا کہ بھائی اگر تم کراچی نہیں آتے تو میں ہندوستان واپس چلا جاؤں گا چنانچہ میں تعمیل ارشاد میں کراچی آگیا۔ اور قلندر بابا نے لی مارکیٹ کے علاقہ میں اپنے مکان سے ملحق میرے اور میری ہمشیرہ اور بھانجوں کے لئے ایک مکان کرایہ پر لے لیا اور ہم سب بھی وہیں رہنے لگے لیکن یہ علاقہ رہنے کے قابل نہیں تھا چنانچہ میں پیر الہی بخش کالونی میں منتقل ہوگیا اور قلندر بابا عثمان آباد میں مکان خرید کر تشریف لے گئے۔
قلندر بابا نے سیٹھ عثمان بمبئی والا کے کارخانہ میں آرمیچر وغیرہ باندھنے کا کام شروع کردیا۔ اسی دوران روزنامہ اردو ڈان میں ایک مناسب اسامی پراسسٹنٹ ایڈیٹر کی حیثیت سے فائز ہوگئے اور جب اردو ڈان بند ہوگیا تو رسالہ نقاد میں کام کرنے لگے نقاد رسالہ کے دفتر کے قریب رتن تالاب پر طفیل احمد صاحب چغتائی رہتے تھے۔
قلندر بابا تقریبا روزانہ شام کو دفتر سے فارغ ہو کر چغتائی صاحب کے پاس تشریف لے جایا کرتے تھے۔ ہفتہ کی شام میرے پاس پیر الہی بخش کالونی میں تشریف لاتے اور رات کو وہیں قیام فرما کر اتوار کو اپنے گھر تشریف لے جاتے اس کے بعد میں نے لیاقت آباد مکان تعمیر کرا لیا جس کا سنگ بنیاد قلندر بابا نے اپنے دست مبارک سے رکھا۔ میں اسی مکان میں تا ایں دم سکونت پزیر ہوں۔

نوٹ : بخاری صاحب اپنی وفات یکم نومبر 1985ء تک اسی مکان۔ مکان نمبر ١٢ / ٢ لیاقت آباد کراچی میں مقیم رہے۔

چنانچہ اس مکان میں بھی قلندر بابا پہلے اتوار کو اپنی کار میں تشریف لاتے رہے۔ اس کے بعد جناب تجمل علی صاحب راٹھور کی کار میں تشریف لانے لگے اور جب اتوار کی بجاۓ جمعہ کی تعطیل ہونے لگی تو ہر جمعہ کو راٹھور صاحب آپ کو میرے یہاں لانے لگے ان کا یہ معمول اس وقت تک رہا جب تک کار میں بیٹھنے کی طاقت رہی اس کے بعد آپ نے مجھ سے فرمایا کہ۔
بھائی اب مجھ سے گاڑی میں بیٹھا نہیں جاتا۔ اب آپ میرے پاس ہفتہ میں ایک مرتبہ آیا کیجئے اور جب میں نے سواری کی دقت اور تکلیف کا عذر پیش کیا تو آپ نے راٹھور صاحب سے فرمایا کہ آپ ہفتہ میں ایک مرتبہ بھائی کو ان کے مکان سے یہاں لایا کیجئے اور پہنچا بھی دیا کیجئے۔

مصنف : سید نثارعلی بخاری صاحب

⁠⁠⁠حوالۂِ کتاب یا رسالہ : کلام عارف

اس سلسلے کے تمام مضامین :

کلام عارف