خرق عادت ۲
مولوی ظہور الحسن صاحب گنگوہ ضلع سہارن پور کے رہنے والے عدالت ججی بلند شہر میں منصرم تھے۔ وہ نیک سیرت ، سادہ مزاج، عبادت گزار ، فقیر دوست آدمی تھے ان کا حضرت خواجہ لعل علی صاحب برنیؒ کے مزار پر جانے کا روزانہ ورد تھا۔
ایک دن ایک ملنگ چرس پینے والا بندا شاہ جو خواجہ صاحبؒ کے مزار کے احاطے سے باہر پڑا رہتا تھا۔اس نے مولوی صاحب موصوف سے کہا کہ خواجہ صاحبؒ نے مجھ سے فرمایا ہے کہ تو مولوی صاحب کو اپنا مرید کرلے۔
مولوی صاحب اس کی ظاہری ہیٔت کو دیکھ کر اس کے ہاتھ پر بیعت ہونا پسند نہیں کرتے تھے مگر ساتھ یہ خیال آتا تھا کہ اگر واقعی صاحب مزار خواجہ صاحبؒ نے بیعت کے لئے ارشاد فرمایا ہے تو کہیں ان کی حکم عدولی نہ ہوجاۓ۔چنانچہ اس مخمصے میں وہ میرے غریب خانے پر آئے اور فکرمند سے بیٹھ گئے دریافت حال کرنے پر انہوں نے سارا ماجرا بیان کیا۔
قلندر بابا ان دنوں دہلی سے آئے ہوئے تھے انہوں نے مولوی صاحب کا معاملہ سن کر فرمایا کہ۔
“آپ کو پریشا ن ہونے کی ضرورت نہیں ہے کل صبح آپ کوخواجہ صاحبؒ سے معلوم کرکے اصل بات بتادی جاۓ گی “..
چنانچہ اگلے دن صبح کو مولوی صاحب میرے یہاں آگئے قلندر بابا نے فرمایا کہ۔
رات خواجہ صاحبؒ سے ملاقات کی تھی انہوں نے فرمایا کہ ہم صاحب ارشاد نہیں ہیں ہم نے کسی بندا شاہ کو بیعت لینے کا حکم نہیں دیا۔ مولوی صاحب آپ کسی بندا شاہ کے پھندے میں نہ پھنسیں وہ کوئی بزرگ نہیں ہے۔
اس قسم کا فیض قلندر بابا نے مولانا کابلیؒ و حضرت تاج الدین اولیاءؒ سے حاصل کیا تھا جس کا اظہار قلندر بابا نے بھارت میں عام طور پر نہیں کیا۔
مصنف : سید نثارعلی بخاری صاحب
حوالۂِ کتاب یا رسالہ : کلام عارف