زمرہ جات: خواب اور تعبیر

تعارف

زمانہ قدیم سے انسان کے لئے خواب دیکھنا ایک معمہ بنا ہوا ہے۔ وہ سو جاتا ہے اور مادی دنیا سے اس کے حواس بے خبر ہوجاتے ہیں لیکن وہ پھر بھی خود کو اسی طرح چلتا پھرتا ، باتیں کرتا اور وہ سارے کام کرتے دیکھتا ہے جو وہ بیداری میں جسم کے ساتھ کرتا ہے۔ طرح طرح کے مناظر اسے خواب میں دکھائی دیتے ہیں۔ عام طور پر انسان یہ کہہ کر خواب کو رد کردیتا ہے کہ یہ تو محض میرے خیالات اور وہ باتیں ہیں جن سے میں بیداری میں گزرتا ہوں اور جو حافظے میں محفوظ ہوجاتی ہیں۔ یہی باتیں سوتے میں بھی یاد آتی رہتی ہیں۔ لیکن انسان بہت سے خواب ایسے دیکھتا ہے جن کا تاثر بہت گہرا ہوتا ہے اور اس کے اندر قدرتی طور پر یہ تجسس بیدار ہوجاتا ہے کہ آخر ان تمام باتوں کا کیا مطلب ہے ؟ یا پھر وہ کوئی نہ کوئی ایسا خواب دیکھتا ہے جو کچھ عرصے بعد بیداری میں من و عن پورا ہوجاتا ہے۔ اس موقع پر وہ چونکتا ہے اور اس کے ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ خواب کی دنیا محض خیالات نہیں ہیں بلکہ اس کے اندر اسرار پنہاں ہیں۔

 

حدیث نبوی صلّ اللہ علیہ وسلّم ہے کہ،

’انبیاء کا ورثہ علم ہے‘۔

 

انبیاء کرام کو علم لدنی حاصل ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں خصوصی علوم عطا فرماتے ہیں۔ ان علوم میں سے ایک علم خواب کی تعبیر سے متعلق ہے۔ حدیث شریف میں بھی آیا ہے کہ،

’ خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔‘

 

امام سلسلہ عظیمیہ حضرت محمّد عظیم برخیا قلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ نے اس حدیث کی تشریح میں فرمایا کہ انبیاء کرام نے علوم لدنیہ کی تدوین فرمائی تو اس کے ابواب قائم کئے۔ خواب اور خواب کی تعبیر کا علم ان علوم کا چھیالیسواں باب ہے۔ علم لدنی کے اس باب میں یہ بات تعلیم کی جاتی ہے کہ خواب کیا ہے اور انسان خواب میں کن واردات و کیفیات سے گزرتا ہے۔ نیز خواب کی صلاحیتوں اور قوتوں کا استعمال اسی باب کا حصہ ہے۔علم روحانیت کی مطابق خواب ایک ایسی ایجنسی ہے جس کے ذریعے کشف و الہام کی ابتدا ہوتی ہے۔ حقائق کا کشف اور غیب کا انکشاف خواب کی صلاحیت کے ذریعے واقع ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں حضرت یوسف علیہ السلام کے واقعے میں اس بات کی طرف واضح اشارہ موجود ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآ له وسلّم کی زندگی میں بھی بہت سے واقعات خواب کی اہمیت کو واضح کرتے ہیں۔ آپؐ کا معمول تھا کہ نماز فجر کے بعد صحابہ کرام سے ان کے خواب پوچھتے اور ان کی تعبیر عنایت فرماتے تھے۔ انبیاء کرام علیہ السلام کے وارث اولیاء اللہ کو خواب کا علم انبیاء سے منتقل ہوتا ہے۔

 

ایک ایسے ہی ولی کامل امام سلسلہ عظیمیہ قلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ تھے۔ ایک کامل و مکمل ولی کی جو نشانیاں بیان کی جاتی ہیں وہ آپؒ میں لوگوں نے مشاہدہ کیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپؒ کو نظامت کے فریضہ اور تکوین کی خدمت سپرد فرمائی اور آپؒ کے وجود با مسعود کو لوگوں کی روحانی تشنگی دور کرنے کا ذریعہ بنایا۔

قلندر بابا اولیاؒء کی خدمت میں جو افراد حاضر رہے ہیں وہ اس بات کے شاہد ہیں کہ آپؒ کی شخصیت خود ایک کرامت تھی۔ آپؒ کا ذہن قدرت کے فارمولوں میں گم تھا۔ آپؒ مختصر گفتگو کرتے لیکن جو بات بیان فرماتے اس میں الہام کا رنگ صاف جھلکتا تھا ، اس لئے کہ آپؒ نے کشف و الہام اور معرفت کی ان گنت منازل طے کی تھیں۔ آپ حامل علم لدنی تھے۔

اللہ تعالیٰ نے آپؒ کے قلب کو علوم لدنیہ کا گنجینہ بنا دیا تھا۔ آپؒ اس کا اظہار پسند نہیں فرماتے تھے لیکن کبھی کبھی ایسے حالات اللہ تعالیٰ کی طرف سے پیدا ہوجاتے تھے کہ نہ چاہتے ہوئے بھی آپؒ ان علوم کا اظہار فرمادیتے تھے۔ ان علوم و تصرفات کا مشاہدہ کرکے لوگ حیران ہوجاتے تھے اور ان کے قلوب میں اللہ تعالیٰ کی عظمت ، رسول پاک صلی اللہ علیہ وآ له وسلّم کی محبوبیت اور اولیاء اللہ کی تعلیم کا عکس ایمان ، یقین و سکون بن کر نقش ہوجاتا تھا۔

 

حضور قلندر بابا اولیاؒء نے فرمایا کہ … ” خواب دیکھنا عالم رویاء کا ایک عکس ہے یا عالم رویاء کا ایک حصہ ہے۔ عالم رویاء پوری کائنات کا تحت الشعور ہے۔ عالم رویاء میں انسان کی انا جسم کے بغیر سفر کرتی ہے۔ انبیاءؑ اور اولیاءؒ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے عالم رویاء میں سفر کرنے کی خصوصی صلاحیت اور قوت عطا ہوتی ہے اسی علم کے ذریعے یہ حضرات پوری کائنات میں سفر کرتے ہیں اور مرنے سے پہلے اور بعد کی زندگی کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ روح کے علوم رویاء کی صلاحیت کی ذریعے اولیاء اللہ کے قلوب پر نازل ہوتے ہیں۔ ”

 

سن ساٹھ کی دہائی کے آخر میں آپ کے خانوادہ خواجہ شمس الدین عظیمی نے خواہش ظاہر فرمائی کہ اخبار میں کالم کے ذریعے لوگوں کو علم روحانیت کا پیغام پہنچایا جائے چنانچہ روحانی مضامین اور لوگوں کے مسائل کے حل پیش کرکے اس کی ابتداء کی گئی۔ اسی کے ساتھ ساتھ لوگوں کے خواب اور ان کی تعبیر بھی انہی کالموں میں شائع کرکے روحانی علم کا فیض عام کیا گیا۔ اس وقت یہ علم حقیقی معنوں میں عوامی سطح پر سامنے آیا اور ایک ایسا ذریعہ پیدا ہوا جس سے ہر شخص فائدہ اٹھا سکے۔ چنانچہ روزنامہ جنگ ، جسارت ، حریت اور مشرق کے ذریعے ہزاروں لوگوں کے خواب اور ان کی تعبیر پیش کی گئی۔ شروع شروع میں خود حضور قلندر بابا اولیاؒء نے ازراہ رہنمائی خواب کی تعبیر لکھوائی۔ بعد ازاں یہ علم جناب خواجہ شمس الدین عظیمی کو ودیعت فرما کر یہ کام ان کے سپرد کردیا چنانچہ مذکورہ بالا اخبارات کے علاوہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں ایک عرصے تک لوگوں کے خواب اور ان کی تعبیریں شائع ہوتی رہیں۔

 

قلندر بابا اولیاؒء نے خواب کی تعبیروں کو جس خوبصورت ، بلیغ اور واضح انداز میں لکھوایا یہ ان کا خاصہ تھا۔ آپؒ نے خواب کی تعبیروں کے ذریعے جس طرح لوگوں کے مسائل اور ان کے حل ، لوگوں کے مستقبل کا انکشاف ، امراض کی نشاندہی اور علاج کے لئے مشورے عنایت فرمائے وہ علم روحانیت کی تاریخ کا ایک نادر و منفرد باب ہے۔

 

قلندر بابا اولیاؒء کی زبان الہام بیان نے جو تحریر لکھا دی وہ علم معارف کا ایک شاہکار ہے۔ وہ لوگ خوش قسمت تھے جنہوں نے آپؒ کی صحبت میں بیٹھ کرآپؒ کی زبان سے حقائق و معارف سنے لیکن اللہ کا بہت بڑا کرم ہے کہ آپ کے بہت سے ارشادات و تحریریں ریکارڈ کی صورت میں آنے والی نسلوں کے لئے موجود ہیں۔ ان تحریروں کو پڑھ کر روح میں سرشاری اور قلب میں وجد کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔ شاعر نے کیا خوب کہا ہے

 

نہ تخت و تاج میں نے لشکر و سپاہ میں ہے

جو بات مرد   قلندر کی بارگاہ   میں   ہے

 

ہر انسان عالم رویاء سے تعلق رکھتا ہے لیکن وہ اس تعلق کو ایک علم کی صورت میں نہیں سمجھ سکتا۔ علم لدنی کے حامل افراد اس تعلق کے فارمولوں کا مشاہدہ کرنے کی قوت رکھتے ہیں اور کسی شخص کو عالم رویاء سے کیا اطلاعات ملتی ہیں اس کا ٹھیک ٹھیک ادراک و شہود ایسے بندوں کو حاصل ہوتا ہے۔ وہ خواب کی تعبیر کی صورت میں ان اطلاعات کی وضاحت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو کسی شخص کو خواب کے ذریعے حاصل ہوتی ہیں۔ حضور قلندر بابا اولیاؒء بھی تعبیر خواب پر خصوصی دسترس رکھتے تھے۔تعبیر خواب بیان کرنے کے ساتھ ساتھ جب کبھی کوئی قاری تعبیر خواب کی علمی جزئیات کو سمجھنا چاہتا تو حضور قلندر بابا اولیاؒء خواب اور تعبیر خواب کے بارے میں بہت سی باتیں اختصار سے بیان کردیتے تھے۔ اگلی سطورمیں بابا صاحبؒ کی بعض ایسی تحریروں سے اقتباس اور خوابوں کی تعبیریں مختلف عنوان کے تحت جمع کرکے قارئین کے سامنے پیش کی جارہی ہیں۔

مصنف : سہیل احمد

⁠⁠⁠حوالۂِ کتاب یا رسالہ : روحانی ڈائجسٹ جنوری ۱۹۹۵ِِ

اس سلسلے کے تمام مضامین :

خواب، تجزیہ اور تعبیر